سوال:
براہ کرم مندرجہ ذیل حدیث کی تصدیق فرمادیں: "حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرماتے ہیں کہ جب ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ کھانا کھاتے تو اپنے ہاتھ نہ ڈالتے، جب تک آپ ﷺ شروع نہ کرتے اور ہاتھ نہ ڈالتے۔ ایک دفعہ ہم آپ ﷺ کے ساتھ کھانے پر موجود تھے اور ایک لڑکی دوڑتی ہوئی آئی، جیسے کوئی اس کو ہانک رہا ہے اور اس نے اپنا ہاتھ کھانے میں ڈالنا چاہا تو آپ ﷺ نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا، پھر ایک دیہاتی دوڑتا ہوا آیا تو آپ ﷺ نے اس کا ہاتھ تھام لیا، پھر فرمایا کہ شیطان اس کھانے پر قدرت پا لیتا ہے، جس پر اللہ تعالیٰ کا نام نہ لیا جائے اور وہ ایک لڑکی کو اس کھانے پر قدرت حاصل کرنے کو لایا تو میں نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا، پھر اس دیہاتی کو اسی غرض سے لایا تو میں نے اس کا بھی ہاتھ پکڑ لیا، قسم اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے، اس ( شیطان ) کا ہاتھ اس لڑکی کے ہاتھ کے ساتھ میرے ہاتھ میں ہے۔ (مسلم، رقم الحدیث 5259)
جواب: سوال میں ذکر کردہ روایت ’’صحیح‘‘ ہے،اس کو بیان کیا جاسکتا ہے۔
اس روایت کا ترجمہ،تخریج اور اسنادی حیثیت مندرجہ ذیل ہے:
ترجمہ:
حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جب ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ کھانا کھاتے تو اپنے ہاتھ نہ ڈالتے جب تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم شروع نہ کرتے اور ہاتھ نہ ڈالتے۔ ایک دفعہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھانے پر موجود تھے اور ایک لڑکی دوڑتی ہوئی آئی جیسے کوئی اس کو ہانک رہا ہے اور اس نے اپنا ہاتھ کھانے میں ڈالنا چاہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا۔ پھر ایک دیہاتی دوڑتا ہوا آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ تھام لیا۔ پھر فرمایا کہ شیطان اس کھانے پر قدرت پا لیتا ہے جس پر اللہ تعالیٰ کا نام نہ لیا جائے اور وہ ایک لڑکی کو اس کھانے پر قدرت حاصل کرنے کو لایا تو میں نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا، پھر اس دیہاتی کو اسی غرض سے لایا تو میں نے اس کا بھی ہاتھ پکڑ لیا، قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے!اس (شیطان) کا ہاتھ اس لڑکی کے ہاتھ کے ساتھ میرے ہاتھ میں ہے۔"(مسلم شریف، حدیث نمبر: 2017،ط: دار إحياء التراث العربي)
تخریج الحدیث:
۱۔اما م مسلم (م261 ھ) نے ’’ صحیح مسلم ‘‘(3/1597)،رقم الحدیث: 2017،ط: دار إحياء التراث العربي) میں ذکر کیا ہے۔
۲۔امام احمد (م 241ھ)نے’’مسند احمد‘‘(38/284) 23249، 23373،ط: مؤسسة الرسالة) میں ذکر کیا ہے۔
۳۔امام نسائی ؒ(م303ھ) نے’’السنن الکبری‘‘(6/261) ،رقم الحدیث: 6721، 10031،ط:مؤسسة الرسالة) میں ذکر کیا ہے۔
4۔امام حاکم (م 405ھ) نے ’’مستدرک ‘‘(4/121)،رقم الحدیث: 7088،ط:دارالكتب العلمية) میں ذکر کیا ہے۔
5۔امام بیہقی (م458 ھ) نے’’الدعوات الکبیر‘‘(2/92)،رقم الحدیث: 496،ط:غراس للنشر) میں ذکر کیا ہے۔
مذکورہ روایت کی اسنادی حیثیت:
امام حاکم (م 405ھ) نے اس روایت کو’’صحیح ‘‘قراردیا اور امام ذہبی ؒ(م748 ھ) نے ان کی تائید فرمائی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح مسلم: (رقم الحدیث: 2017، 1597/3، ط: دار إحياء التراث العربي)
عن حذيفة، قال: كنا إذا حضرنا مع النبي صلى الله عليه وسلم طعاما لم نضع أيدينا حتى يبدأ رسول الله صلى الله عليه وسلم فيضع يده، وإنا حضرنا معه مرة طعاما، فجاءت جارية كأنها تدفع، فذهبت لتضع يدها في الطعام، فأخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم بيدها، ثم جاء أعرابي كأنما يدفع فأخذ بيده، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن الشيطان يستحل الطعام أن لا يذكر اسم الله عليه، وإنه جاء بهذه الجارية ليستحل بها فأخذت بيدها، فجاء بهذا الأعرابي ليستحل به فأخذت بيده، والذي نفسي بيده، إن يده في يدي مع يدها»،
أورده الحاكم وقال: «أبو حذيفة هذا اسمه سلمة بن صهيب وقد روى عن عائشة» والحديث صحيح ولم يخرجاه " ووافقه الذهبي في ’’التلخيص‘‘ وقال:صحيح
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی