سوال:
سوال یہ ہے کہ اگر کوئی شخص کسی کو اپنی کوئی چیز فروخت کرے، پھر کسی وجہ سے خریدار سے اقالہ کرنا پڑے، تو کیا خریدار کو فورا ثمن واپس کرنا ضروری ہے یا نہیں؟
جواب: واضح رہے کہ اقالہ کرتے وقت خریدار کو ثمن فورا واپس کرنا ضروری نہیں ہے، لہذا اگر بیچنے والا خریدار سے فروخت شدہ چیز واپس لینے کے بعد مثلا یوں کہے کہ ثمن دو دن یا ایک ہفتہ کے بعد لے لینا، تب بھی اقالہ درست ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھدایة: (56/3، ط: دار احیاء التراث العربي)
قال: "وهلاك الثمن لا يمنع صحة الإقالة وهلاك المبيع يمنع منها" لأن رفع البيع يستدعي قيامه وهو قائم بالبيع دون الثمن "فإن هلك بعض المبيع جازت الإقالة في الباقي"؛ لقيام البيع فيه، وإن تقايضا تجوز الإقالة بعد هلاك أحدهما ولا تبطل بهلاك أحدهما لأن كل واحد منهما مبيع فكان المبيع باقيا،
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی