سوال:
مفتی صاحب ! میری کپڑے کی دکان ہے، میرے پاس مختلف گاہک آتے ہیں، میں ایک ہی قسم کا کپڑا بسا اوقات ایک گاہک کو ایک قیمت پر اور دوسرے گاہک کو اس سے زیادہ قیمت پر فروخت کردیتا ہوں، سوال یہ ہے کیا میرے لئے ایسا کرنا درست ہے؟
جواب: واضح رہے کہ دکاندار کے لئے ایک ہی قسم کی چیز مختلف گاہکوں کو الگ الگ قیمتوں پر فروخت کرنا جائز ہے، البتہ اس میں اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ غبن فاحش نہ ہو، یعنی اتنی زیادہ قیمت میں فروخت نہ کی جائے، جس کا تاجروں میں رواج نہ ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھدایة: (377/4، ط: دار احیاء التراث العربی)
الثمن حق العاقد فإليه تقديره
بحوث في قضايا فقهية معاصرة: (13/1، ط: دار القلم)
وللبائع أن يبيع بضاعته بما شاء من ثمن، ولا يجب عليه أن يبيعها بسعر السوق دائما، وللتجار ملاحظ مختلفة في تعيين الأثمان وتقديرها فربما تختلف أثمان البضاعة الواحدة باختلاف الأحوال، ولا يمنع الشرع من أن يبيع المرء سلعته بثمن في حالة، وبثمن آخر في حالة أخرى. وبالتالي: فإن من يبيع البضاعة بثمانية نقدا، وبعشرة نسيئة، يجوز له الإجماع أن يبيعها بعشرة نقدا، ما لم يكن فيه غش أو خداع
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی