سوال:
ہمارے علاقہ میں ایک بیماری پھیلی ہوئی ہے، جس کی وجہ سے لوگوں کو خون کی اشد ضرورت ہے، اگر میں زکوۃ کی رقم سے خون خریدوں اور یہ خون کسی بیمار مستحق کو زکوۃ میں دے دوں، تو کیا اس سے زکوۃ ادا ہوجائے گی؟
جواب: اگر زکوۃ کی رقم سے خون خرید کر کسی بیمار مستحق کو دیا جائے، تو اس سے زکوۃ ادا نہیں ہوگی، اس لئے کہ زکوۃ کی ادائیگی کے لئے کسی مستحق کو مال کا مالک بنانا ضروری ہے، جبکہ شریعت میں خون مال نہیں ہے اور اسی وجہ سے اس کی خرید و فروخت جائز نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیة: (170/1، ط: دار الفکر)
هي تمليك المال من فقير مسلم غير هاشمي، ولا مولاه بشرط قطع المنفعة عن المملك من كل وجه لله - تعالى - هذا في الشرع كذا في التبيين
و فيها ايضا: (117/3، ط: دار الفكر)
ولو اشترى بميتة أو دم لا يملكه لأنه ليس بمال لعدم تمولهما
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی