سوال:
مفتی صاحب ! مجھے سواری پر بیٹھنے کا طریقہ اور سواری کی دعائیں بتادیں۔
جواب: علی بن ربیعہ کہتے ہیں کہ میں حضرت علی رضی الله عنہ کے پاس موجود تھا، انہیں سواری کے لیے ایک چوپایہ دیا گیا، جب انہوں نے اپنا پیر رکاب میں ڈالا تو کہا: «بِسْمِ اللہ» (میں اللہ کا نام لے کر سوار ہو رہا ہوں) اور پھر جب پیٹھ پر بیٹھ گئے، تو کہا: «اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ» (تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں)، پھر آپ نے سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا، وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ، وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ (پاک ہے وہ ذات جس نے اس سواری کو ہمارے لیے مسخر کردیا، اور ہم اس کو قابو میں لانے والے نہ تھے، اور بلاشبہ ہم اپنے رب کی طرف ضرور لوٹنے والے ہیں) پڑھا۔
پھر تین بار الحَمْدُ لِلَّهِ (تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں) کہا، اور تین بار اللَّهُ أَكْبَرُ (اللہ سب سے بڑا ہے) کہا۔
پھر یہ دعا پڑھی: سُبْحَانَكَ إِنِّي قَدْ ظَلَمْتُ نَفْسِي فَاغْفِرْ لِي، فَإِنَّهُ لاَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ أَنْتَ (پاک ہے تو ! بیشک میں نے اپنی جان کے حق میں ظلم کیا، تو مجھے بخش دے، کیونکہ تیرے سوا کوئی گناہ معاف کرنے والا نہیں ہے)
پھر علی رضی الله عنہ ہنسے، میں نے کہا: امیر المؤمنین کس بات پر آپ ہنسے؟ انہوں نے کہا:
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ نے ویسا ہی کیا، جیسا میں نے کیا ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہنسے، میں نے پوچھا: اللہ کے رسول ! آپ کس بات پر ہنسے؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا رب اپنے بندے سے خوش ہوتا ہے، جب وہ کہتا ہے کہ اے اللہ میرے گناہ بخش دے، کیونکہ تیرے سوا کوئی اور ذات نہیں ہے، جو گناہوں کو معاف کر سکے۔
(جامع الترمذي، بَاب مَا يَقُولُ إِذَا رَكِبَ دَابَّةً، رقم الحديث: 3446)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن الترمذی: (بَاب مَا يَقُولُ إِذَا رَكِبَ دَابَّةً، رقم الحديث: 3446، ط: دار الحدیث)
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبِيعَةَ، قَالَ: شَهِدْتُ عَلِيًّا، أُتِيَ بِدَابَّةٍ لِيَرْكَبَهَا، فَلَمَّا وَضَعَ رِجْلَهُ فِي الرِّكَابِ، قَالَ: بِسْمِ اللهِ ثَلاَثًا، فَلَمَّا اسْتَوَى عَلَى ظَهْرِهَا، قَالَ: الحَمْدُ لِلَّهِ، ثُمَّ قَالَ: {سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا، وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ}، ثُمَّ قَالَ: الحَمْدُ لِلَّهِ ثَلاَثًا، اللَّهُ أَكْبَرُ ثَلاَثًا، سُبْحَانَكَ إِنِّي قَدْ ظَلَمْتُ نَفْسِي فَاغْفِرْ لِي، فَإِنَّهُ لاَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ أَنْتَ، ثُمَّ ضَحِكَ. فَقُلْتُ: مِنْ أَيِّ شَيْءٍ ضَحِكْتَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ؟ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَنَعَ كَمَا صَنَعْتُ، ثُمَّ ضَحِكَ، فَقُلْتُ: مِنْ أَيِّ شَيْءٍ ضَحِكْتَ يَا رَسُولَ اللهِ؟ قَالَ: إِنَّ رَبَّكَ لَيَعْجَبُ مِنْ عَبْدِهِ إِذَا قَالَ: رَبِّ اغْفِرْ لِي ذُنُوبِي إِنَّهُ لاَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ غَيْرُكَ.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی