resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: "گناہوں کے باوجود اگر نعمتیں ملیں تو یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ڈھیل ہے" حدیث کی تحقیق (6751-No)

سوال: مندرجہ ذیل حدیث کی تصدیق فرمادیں: "رسول اللہ ‌ﷺ نے فرمایا: جب تم دیکھو کہ ایک آدمی کو اس کی برائیوں کے باوجود دنیا میں رزق دیا جا رہا ہے تو (سمجھ لو کہ) اس کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ڈھیل دی جارہی ہے"۔(مسند احمد: رقم الحدیث:9800)

جواب:
سوال میں دریافت کردہ روایت کو امام احمد بن حنبل نے اپنی "مسند"، علامہ طبرانی نے اپنی "معجم"، جبکہ امام بیہقی ر حمہم اللہ نے " شعب الایمان" میں ذکر کیا ہے، روایت کی سند "حسن " ہونے اور قرآن و حدیث کی نصوص سے تائید ملنے کی وجہ سے روایت آگے نقل کرنا درست ہے۔ روایت کا ترجمہ درجِ ذیل ہے:

حضرت عقبہ بن عامر الجہنی رضی اللّٰہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:" اگر تم دیکھو کہ کسی شخص کو اللہ تعالی اس کی نافرمانیوں کے باوجود دنیا میں سے اس کی پسندیدہ چیزیں دے رہا ہے تو یہ اللہ تعالی کی طرف سے اس کو ڈھیل دی گئی ہے۔ پھر آپﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی: "فَلَمَّا نَسُوا مَا ذُكِّرُوا بِهِ فَتَحْنَا عَلَيْهِمْ أَبْوَابَ كُلِّ شَيْءٍ ، حَتَّى إِذَا فَرِحُوا بِمَا أُوتُوا أَخَذْنَاهُمْ بَغْتَةً فَإِذَا هُمْ مُبْلِسُونَ." ( ترجمہ: پھر انہیں جو نصیحت کی گئی تھی، جب وہ اسے بھلا بیٹھے تو ہم نے ان پر ہر نعمت کے دروازے کھول دیئے یہاں تک کہ جو نعمتیں انہیں دی گئی تھیں، جب وہ ان پر اترانے لگے تو ہم نے اچانک ان کو آپکڑا، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ وہ بالکل مایوس ہو کر رہ گئے۔)
روایت کی اسنادی حیثیت:
حافظ زین الدین عراقی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب "المغنی عن حمل الأسفار في تخريج ما في الإحياء من الأخبار" میں اس روایت کو ذکر کرنے کے بعد روایت کی تخریج کی جانب اشارہ کرکے روایت کی سند کو" حسن" قرار دیا ہے۔ نیز روایت کا مضمون دیگر آیات وقرآنی وروایات کے موافق معلوم ہوتا ہے۔
روایت سے متعلق تائیدی روایت:
امام بغوی "شرح السنة" میں حضرت ابوہریرة رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم کسی بدکار پر کسی نعمت اور خوشحالی کی وجہ سے ہرگز رشک نہ کرنا، تمہیں معلوم نہیں کہ مرنے کے بعد اس پر کیا کیا مصیبتیں پڑنے والی ہیں!؟ اللہ تعالیٰ کے ہاں ان کے لیے ایک ایسا قاتل ہے جسے کبھی موت نہیں آئے گی"۔اس حدیث کو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرنے والے راوی "عبداللہ بن ابی مریم" کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ کی اس "قاتل" سے مراد " دوزخ کی آگ "ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

مسند الإمام أحمد بن حنبل: (حدیث عقبة بن عامر الجهني، رقم الحدیث: 17311، 547/28)
عن عقبة بن عامر-رضي الله عنه-، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «إذا رأيت الله يعطي العبد من الدنيا على معاصيه ما يحب، فإنما هو استدراج» ثم تلا رسول الله صلى الله عليه وسلم: {فلما نسوا ما ذكروا به فتحنا عليهم أبواب كل شيء حتى إذا فرحوا بما أوتوا أخذناهم بغتة فإذا هم مبلسون} [الأنعام: 44]

کذا أخرجه الطبراني في "معجمه الکبیر: (عقبة بن مسلم عن عقبة بن عامر، 330/17، رقم الحدیث: 913، ط: مكتبة ابن تيمية القاهرة)

وکذا أخرجه البیهقي في "شعب الإیمان: (باب تحدید نعم الله، رقم الحدیث: 4220، 298/6، ط: مكتبة الرشد للنشر والتوزيع بالرياض بالتعاون مع الدار السلفية ببومباي بالهند)

شرح السنة، محیي السنة أبو محمد حسین البغوي: (کتاب الرقاق، باب النظر إلی من هو أسفل منه، 295/14، ط: المكتب الإسلامي دمشق، بيروت)
عن ابن أبي مريم سمعت أبا هريرة-رضي الله عنه-، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا تغبطن فاجرا بنعمته، فإنك لا تدري ما هو لاق بعد موته، إن له عند الله قاتلا لا يموت».
فبلغ ذلك وهب بن منبه فأرسل إليه وهب أبا داود الأعور، فقال: يا أبا فلان، ما قاتلا لا يموت؟ قال ابن أبي مريم: النار۔

جامع البيان في تأويل القرآن، تفسیر الطبری: (399/1، ط: مؤسسة الرسالة)
عن الرّبيع بن أنس، في قوله تعالى:"إن الله لا يستحيي أن يضرب مثلا ما بعوضةً فما فوقها". قال: هذا مثل ضربه الله للدنيا، إن البعوضة تحيا ما جاعتْ، فإذا سمنت ماتتْ. وكذلك مثل هؤلاء القوم الذين ضرب الله لهم هذا المثل في القرآن: إذا امتلأوا من الدنيا رِيًّا أخذَهم الله عند ذلك. قال: ثم تلا (فَلَمَّا نَسُوا مَا ذُكِّرُوا بِهِ فَتَحْنَا عَلَيْهِمْ أَبْوَابَ كُلِّ شَيْءٍ حَتَّى إِذَا فَرِحُوا بِمَا أُوتُوا أَخَذْنَاهُمْ بَغْتَةً فَإِذَا هُمْ مُبْلِسُونَ) [سورة الأنعام: 44]

لباب التأويل في معاني التنزيل: (سورة القلم، الآیات: 44 إلی 51، 331/4، ط: دار الكتب العلمية، بيروت)
وقيل في معنى الآية كلما أذنبوا ذنبا جددنا لهم نعمة وأنسيناهم الاستغفار والتوبة. وهذا هو "الاستدراج"؛ لأنهم يحسبونه تفضيلا لهم على المؤمنين، وهو في الحقيقة سبب إهلاكهم۔ فعلى العبد المسلم إذا تجددت عنده نعمة أن يقابلها بالشكر، وإذا أذنب ذنبا أن يعاجله بالاستغفار والتوبة.

المغني عن حمل الأسفار في الأسفار: (کتاب الصبر والشکر، 1477/1، ط: دار ابن حزم، بیروت)
حديث عقبة بن عامر -رضي الله عنه-«إذا رأيتم الرجل يعطيه الله ما يحبّ، وهو مقيم على معصيته، فاعلموا أن ذلك استدراج، ثم قرأ قوله تعالى {فلما نسوا ما ذكروا به فتحنا عليهم أبواب كل شيء}» رواه أحمد والطبراني والبيهقي في الشعب بسند حسن.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

gunahon kay bawajood agar naimatain milain to ye allah ki taraf se dheel hai is hadees ki tehqeeq , Confirmation of Hadith, Hadees, Narration regarding / related to "In spite of sins, if blessings are found, then it is a relaxation from Allah"

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees