سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! میں ایک ٹوپیوں کی فیکٹری میں کام کرتا ہوں، ہمارا زیادہ تر آن لائن کا کام ہے، ابھی فیکٹری کی طرف سے ایک ڈسکاؤنٹ کارڈ متعارف کروایا گیا ہے، جس کی تفصیل یہ ہے کہ 1 کارڈ کی قیمت 1000 روپے ہوگی اور دوسرے کارڈ کی قیمت 2000 روپے، ایک ہزار والے کارڈ پر 15 فیصد ڈسکاؤنٹ ملے گا اور 2000 والے کارڈ پر 25 فیصد ڈسکاؤنٹ ملے گا اور کارڈ کی مدت ایک سال تک ہوگی، یعنی کسٹمر پورا سال ہماری کوئی بھی پروڈکٹ خریدے گا تو وہ کارڈ کا نمبر ویب سائٹ پر درج کردے گا یا اس کارڈ کو براہ راست ہمارے پاس لے آئے گا تو اسے ڈسکاؤنٹ مل جائے گا اور وہ کسٹمر اس کارڈ کے ذریعے پورے سال میں 100 مرتبہ خریداری کرسکے گا۔
ساتھ میں تھوڑی رعایت کسٹمر کو یہ بھی دی ہے کہ اگر یہ کارڈ اکیلا نا بھی خرید سکتا ہو تو 3،2 ساتھیوں کے ساتھ مل کر یہ کارڈ لے لیں اور یہ سب دوست آپس میں مل کر پورا سال شاپنگ کریں۔
اسی طرح دوسری صورت انہوں نے یہ رکھی کہ جو کسٹمر 5000 کی شاپنگ کرے گا تو ہم اسے یہ ڈسکاؤنٹ کارڈ فری دیں گے اور وہ اس کے ذریعہ مذکورہ تفصیل کے مطابق خریداری کرسکے گا۔
آپ حضرات سے گزارش ہے کہ اس مسئلہ کی شرعی حیثیت بتادیں
جواب: مذکورہ صورت میں ڈسکاؤنٹ کارڈ (discount card) کی خرید و فروخت جائز نہیں ہے٬ کیونکہ ڈسکاؤنٹ کارڈ کا مطلب یہ ہے کہ جس کے پاس یہ کارڈ ہوگا٬ اسے ڈسکاؤنٹ لینے کا حق حاصل ہوگا٬ اور ڈسکاؤنٹ کارڈ خریدنا گویا اس حق کی خریداری ہے٬ اور ایسے حقوق کی خرید و فروخت شرعا درست نہیں ہے٬ لہذا فیکٹری سے مذکورہ کارڈ خریدنا جائز نہیں ہے.
البتہ پانچ ہزار روپے کی خریداری کی صورت میں گاہک کو ڈسکاؤنٹ کارڈ مفت میں دینا٬ فیکٹری کی طرف سے تبرع اور احسان ہے٬ جوکہ جائز ہے٬ لہذا گاہک کیلئے ایسے کارڈ کے ذریعے ڈسکاؤنٹ حاصل کرنا شرعا درست ہے.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (518/4، ط: دار الفکر)
"مطلب: لا يجوز الاعتياض عن الحقوق المجردة (قوله: لا يجوز الاعتياض عن الحقوق المجردة عن الملك) قال: في البدائع: الحقوق المفردة لا تحتمل التمليك ولا يجوز الصلح عنها. أقول: وكذا لا تضمن بالإتلاف قال: في شرح الزيادات للسرخسي وإتلاف مجرد الحق لا يوجب الضمان؛ لأن الاعتياض عن مجرد الحق باطل إلا إذا فوت حقا مؤكدا"
و فیه ایضا: (50/5، ط: دار الفکر)
"وبطل بیع ما لیس بمال والمال ما یمیل إلیہ الطبع، ویجري فیہ البذل والمنع"
الأشباہ و النظائر: (178/1، ط: دار الکتب العلمیة)
"الحقوق المجردۃ لا یجوز الاعتیاض عنہا کحق الشفعۃ، فلو صالح عنہ بمال بطلت ورجع بہ"
شرح الحموي: (289/2، ط: دار الکتب العلمیة)
"قولہ: والمعتمد لا، لأنہ حق من الحقوق، وبیع الحقوق بالإنفراد لا یجوز"
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی