resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: خالہ کے مقام سے متعلق ایک حدیث کی تصدیق(6778-No)

سوال:  حضرت عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی نےنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھ سے بہت بڑا گناہ سرزد ہو گیا ہے، کیا میرے لیے توبہ کی گنجائشہے؟ آپ نے پوچھا: ”کیا تمہاری ماں زندہ ہے؟“ اس نے کہا: نہیں، آپ نے پوچھا: تمہاری کوئی خالہ ہے؟ اس نے کہا: ہاں، آپ نے فرمایا: ”اس کے ساتھ حسن سلوک کرو“۔ مفتی صاحب ! کیا یہ حدیث صحیح ہے؟

جواب:  سوال میں ذکر کردہ حدیث ’’صحیح‘‘ہے۔ اس کو بیان کیا جاسکتاہے۔اس روایت کا ترجمہ،تخریج اور اسنادی حیثیت مندرجہ ذیل ہے:
ترجمہ:حضرت عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی اکرمﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھ سے بہت بڑا گناہ سرزد ہو گیا ہے، کیا میرے لیے توبہ کی گنجائش ہے؟ آپ نے پوچھا: ”کیا تمہاری ماں زندہ ہے؟“ اس نے کہا: نہیں، آپ نے پوچھا: تمہاری کوئی خالہ ہے؟ اس نےکہا: ہاں، آپ نے فرمایا: ”اس کے ساتھ حسن سلوک کرو“۔(سنن ترمذی حدیث نمبر:1904،ط: شركة مصطفى البابي الحلبي)(۱)
تخریج الحدیث:
۱۔امام ترمذی (م279 ھ) (4/314)(رقم الحديث: 1904 ،ط: شركة مصطفى البابي الحلبي) میں ذکر کیا ہے۔
۲۔امام أحمد (م241 ھ) نے’’مسند‘‘(8/242 ،رقم الحدیث:4624، ط: مؤسسة
الرسالة) میں ذکر کیا ہے۔
۳۔امام ابن حبَّان ( م354 ھ)نے’’صحیح ابن حبان‘‘( 2/177، رقم الحدیث:435،ط:
مؤسسة الرسالة) میں ذکر کیا ہے۔
۴۔امام حاكم (405ھ) نے’’ مستدرک ‘‘(4/171)،رقم الحدیث: 7261 ،ط دار الكتب
العلمية) میں ذکر کیا ہے۔
۵۔امام بیہقی (م 458ھ)نے’’شعب الإيمان‘‘(10/264)، (7480)،ط: مكتبة الرشد)
میں ذکر کیا ہے۔
مذکورہ روایت کی اسنادی حیثیت:
امام حاکم (م 405ھ)نے اس روایت کے بارے میں فرمایا:یہ روایت صحیح ہے اورشیخین ( امام بخاری(م 256ھ ) اور امام مسلم(م261ھ) کی شرائط کے مطابق ہے،امام ذہبی (م 748ھ) نے امام حاکم (م 405 ھ) کی تائید کی ہے۔(۲)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن الترمذي: (رقم الحديث: 1904، 314/4، ط: شركة مصطفى البابي الحلبي)
عن ابن عمر، ان رجلا اتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله، إني اصبت
ذنبا عظيما، فهل لي من توبة؟ قال: هل لك من ام؟ قال: لا، قال: هل لك من خالة؟
قال: نعم، قال: فبرها وفي الباب عن علي حدثنا ابن أبي عمر قال: حدثنا سفيان، عن محمد بن سوقة، عن أبي بكر بن حفص، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه، ولم يذكر فيه عن ابن عمر، وهذا أصح من حديث أبي معاوية وأبو بكر بن حفص هو ابن عمر بن سعد بن أبي وقاص
أخرجه أحمد في المسند(8/242 )(4624)،و ابن حبَّان فی صحیحہ( 2/177،
(435)و والحاكم في ’’المستدرك‘‘ (4/171)( 7261)و البيهقي فی شعب
الإيمان&(10/264)، (7480)

المستدرک للحاکم: (171/4، رقم الحدیث: 7261، ط: دار الكتب العلمية)
أخرجه الحاكم في ’’المستدرك‘‘ بنحوه وقال :هذا حديث صحيح على شرط الشيخين ولم
يخرجاه ووافقه الذهبي في ’’التلخيص‘‘ وقال: على شرط البخاري ومسلم

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Khala kay maqam say mutalliq aik hadees ki tasdeeq, Confirmation of a hadith regarding the status / place of "Khala".

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees