سوال:
السلام علیکم، حضرت ! ایک خاتون نے گھر کے ماحول کو نقصان سے بچانے کے لیے جھوٹی قسم کھائی، جس میں کسی کے لیے کوئی نقصان کی نیت نہیں تھی اور نہ ہی کسی کو کوئی نقصان پہنچا۔
اب سوال یہ ہے کہ جھوٹی قسم کا کفارہ کیا ہے؟
جزاک اللہ
جواب: ماضی کے کسی واقعہ یا بات پر جھوٹی قسم کھانا کبیرہ گناہ ہے، اس کا کفارہ توبہ و استغفار ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھدایۃ: (کتاب الأیمان، 458/2، رحمانیہ)
(فَالْغَمُوسُ هُوَ الْحَلِفُ عَلَى أَمْرٍ مَاضٍ يَتَعَمَّدُ الْكَذِبَ فِيهِ، فَهَذِهِ الْيَمِينُ يَأْثَمُ فِيهَا صَاحِبُهَا) لِقَوْلِهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - «مَنْ حَلَفَ كَاذِبًا أَدْخَلَهُ اللَّهُ النَّارَ» (وَلَا كَفَّارَةَ فِيهَا إلَّا التَّوْبَةَ وَالِاسْتِغْفَارَ)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی