سوال:
میں نے بھینسوں کا ایک باڑا بنا رکھا ہے، جس میں بھینسوں کو خرید کر پالتا ہوں، اور میں ان کو جنگل میں نہیں چراتا ہوں، بلکہ باڑے ہی میں میں نے ان کے کھانے پینے کا انتظام کر رکھا ہے اور میں ان سے دودھ حاصل کرتا ہوں اور پھر میں وہ دودھ مختلف دکانوں پر فروخت کردیتا ہوں، آپ مجھے یہ بتادیں کہ دودھ حاصل کرنے کے مقصد سے جو بھینسیں میں نے خریدی ہیں، کیا ان پر زکوۃ واجب ہوگی؟
جواب: واضح رہے کہ صورتِ مسئولہ میں آپ کے مذکورہ جانوروں پر زکوۃ واجب نہیں ہوگی، البتہ اگر ان سے حاصل شدہ دودھ کی قیمت نصاب کو پہنچ جائے اور اس پر سال بھی گزر جائے، تو دودھ کی قیمت پر زکوٰۃ واجب ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (273/2، ط: دار الفکر)
والأصل أن ما عدا الحجرين والسوائم إنما يزكى بنية التجارة بشرط عدم المانع المؤدي إلى الثنى وشرط مقارنتها لعقد التجارة وهو كسب المال بالمال بعقد شراء۔۔۔الخ
و فیه ایضا: (282/2، ط: دار الفکر)
(و) لا في (عوامل وعلوفة) ما لم تكن العلوفة للتجارة
الھندیة: (178/1، ط: دار الفکر)
وليس في العوامل والحوامل والعلوفة صدقة كذا في الهداية.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی