سوال:
مفتی صاحب ! کیا رجب والی دعا اَللّٰھمَّ باَرِکْ لَنَا فِيْ رَجَبَ وَشَعْبَانَ وَبَلِّغْنَا رَمَضَان سنت سے ثابت ہے؟ بعض لوگ کہتے ہیں کہ یہ حدیث صحیح نہیں ہے۔ براہ کرم وضاحت فرمادیں۔
جواب: سوال میں ذکر کردہ روایت کواگرچہ محدثین کرام رحمہم اللہ نے ضعیف قرار دیا ہے، لیکن فضائلِ اعمال کے سلسلے میں ایسی روایت پر عمل کیا جاسکتا ہے،نیز روایت میں ذکرکرددہ دعا کے الفاظ معنی اور مفہوم کے لحاظ سے درست ہیں ، اور سلف کا اس پر عمل بھی ہے، لہذا اس دعا کے پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔سوال میں ذکرکرددہ دعاکی روایت کا ترجمہ ،تخریج اور اسنادی حیثیت مندرجہ ذیل ہے
ترجمہ:حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب’’ رجب‘‘ کا مہینہ شروع ہوتا ،تو آپ ﷺ یوں دعا فرماتے تھے: أَللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِیْ رَجَبَ وَشَعْبَانَ وَبَلِّغْنَا رَمَضَانَ یعنی اے اللہ! ہمارے لیے ماہِ رجب اور شعبان میں برکت عطا فرما ئیے اور ہمیں رمضان تک پہنچايے۔( ’’المعجم الأوسط‘‘حديث نمبر:3939،ط:دارالحرمین)(۱)
تخریج الحدیث:
۱۔ اما م طبرانی (م 360ھ) نے اس روایت کو ’’المعجم الأوسط‘‘(4/189، رقم الحدیث:3939،ط:دارالحرمین )،الدعاء(284)،رقم الحدیث: 911،ط: دارالکتب العلمیة )میں ذکر کیا ہے۔
۲۔امام ابن السُّنّي، (م280ھ)نے’’ عمل اليوم والليلة‘‘(610،رقم الحدیث: 659،ط:دارالقبلة) میں ذکر کیا ہے۔
3۔حافظ ابن ابی الدنیا (م 281 ھ)’’فضائل رمضان‘‘(23)،رقم الحديث:1،ط:دارالسلف) میں ذکر کیا ہے۔
4۔ امام عبداللہ بن احمد بن حنبل (م 290 ھ )نے’’زوائد مسند أحمد ‘‘(4/180، رقم الحدیث: 2346،ط:مؤسسة الرسالة) میں ذکر کیا ہے۔
5۔امام بزار(م 292 ھ)نے ’’مسندبزار‘‘(13/117، رقم الحدیث: 6496، ط: مكتبة العلوم والحكم) میں ذکر کیا ہے۔
6۔حافظ ابونعیم الاصفہانی(م 430 ھ)نے’’ حلية الأولیاء‘‘ (6 /269، ط: السعادة) میں ذکر کیا ہے۔
7۔امام بیھقی(م 458ھ)نے’’شعب الإيمان‘‘(3/ 375، رقم الحدیث: 3815،ط:دارالکتب العلمیة) اور’’ فضائل الأقات" (ص: 98، رقم الحدیث: 14،ط: مکتبة المنارة)،’’الدعوات الکبیر‘‘(2/142)،رقم الحدیث: 529،ط:غراس للنشر) میں ذکر کیا ہے۔
مذکورہ روایت کی اسنادی حیثیت :
واضح رہے کہ مذکورہ بالاحدیث پر بعض محدثین کرام نے کلام کیا ہے۔
علامہ ہیثمی(م 807ھ)فرماتے ہیں : اس روایت کو نزار نے نقل کیا ہے اور اس کی سند میں ’’زائدہ بن ابی الرقاد ‘‘روای کو امام بخاری(م 256ھ) نے ’’منکر الحدیث‘‘کہا ہے اور محدثین کرام کی ایک جماعت نے مجہول قراردیا ہے۔ اسی طرح ایک اور جگہ لکھتے ہیں کہ اس روایت کو امام بزار اور امام طبرانی(م360 ھ)نےالمعجم الاوسط میں روایت کیا ہے اور اس میں ’’زائدہ بن ابی الرقاد ‘‘روای کے بارے میں کلام کیا گیا ہے اور ان کی توثیق بھی کی گئی ہے۔(۲)
علامہ مناوی ؒ(م1031 ھ)نے فیض القدیر میں لکھا ہے کہ آپ ﷺ سے رجب کی فضیلت کے متعلق صرف یہ بات ثابت ہے کہ جب’’ رجب‘‘ کا مہینہ شروع ہوتا ،تو آپ ﷺ یوں دعا فرماتے تھے’’ أَللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِیْ رَجَبَ وَشَعْبَانَ وَبَلِّغْنَا رَمَضَانَ ‘‘ ، اور اس کے علاوہ کوئی بات ثابت نہیں ہے۔(۳)
شیخ أحمد بن عبد الرحمن الساعاتي (م 1378ھ) نے لکھا ہے کہ علامہ سیوطی (م ھ)نے ’’الجامع الصغیر ‘‘میں اس کے ضعف کی طرف اشارہ کیا ہے لیکن اس کے دوسرے طرق بھی ہیںجن سے اس کو تقویت ملتی ہے۔(۴)
علامہ طاہر پٹنی (م 986ھ) نے لکھا ہے کہ یہ حدیث ضعیف ہے لیکن فضائل کےباب میں ضعیف حدیث پر عمل جائز ہے۔(۵)
اور علامہ ابن حجر ہیتمی ؒ (م 974 ھ) نے ’’ماہ رجب ‘‘ کے شروع ہونے پر اس دعا کے پڑھنے کو سنت(۶)اور حافظ ابن رجب حنبلیؒ (م 795ھ)نے مستحب قراردیا ہے۔(7)
ا س تفصیل سے معلوم ہو اکہ مذکورہ روایت ضعیف ہے،لہذا اس روایت کو ضعف کی طرف اشارہ کرکے ہی بیان کرنا چاہیے،البتہ چونکہ فضائل سے متعلق ہے اور دعا کے الفاظ بھی معنی و مفہوم کے اعتبار سے درست ہیں ،اس لیے اس روایت پر عمل کرتے ہوئے رجب کے چاند داخل ہونے پر مذکورہ دعا پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
(1) المعجم الأوسط:(4/189، رقم الحدیث:3939،ط:دارالحرمین)
حدثنا علي بن سعيد الرازي قال: نا عبد السلام بن عمر الجني قال نا زائدة بن أبي الرقاد قال: نا زياد النميري عن أنس قال: كان النبي صلى الله عليه و سلم إذا دخل رجب قال: أَللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِیْ رَجَبَ وَشَعْبَانَ وَبَلِّغْنَا رَمَضَانَ
أخرجه ابن السُّنّي في ’’ عمل اليوم والليلة‘‘(610،( 659)وابن أبي الدنيا في ’’فضائل رمضان‘‘(23)،(1) و ابن أحمدبن حنبل في ’’زوائد مسند أحمد ‘‘(4/180)( 2346) والبزار في ’’مسنده‘‘(13/117)( 6496)وأبو نعیم الأصفهاني في ’’ حلية الأولیاء‘‘ (6 /269) والبيهقي في نے’’شعب الإيمان‘‘(3/ 375)( 3815) و’’ فضائل الأقات" ( 98)( 14)،و’’الدعوات الکبیر‘‘(2/142)،( 529)
كلهم من طريق زائدة بن أبي الرقاد، عن زياد النميري، عن أنس
(۲)مجمع الزوائدللھیثمی: (2/ 165)،رقم الحديث: 3005،ط:مكتبة القدسى)
هذا الحديث أورده الهيثمي وقال :رواه البزار وفيه زائدة بن أبي الرقاد قال البخاري : منكر الحديث وجهله جماعة –
أورده أیضاً(3/140)( 4774) وقال :رواه البزار والطبراني في الأوسط وفيه زائدة بن أبي الرقاد وفيه كلام وقد وثق
(3) فيض القدير للمناوي: (4/18، ط: دار المعرفة)
تنبيه: قال في كتاب الصراط المستقيم: لم يثبت عن النبي صلى الله عليه وسلم في فضل رجب إلا خبر: "كان إذا دخل رجب قال: اللهم بارك لنا في رجب"، ولم يثبت غيره
(4) بلوغ الأ ماني للساعاتي: (9/231، ط: دار إحياء التراث العربي)
أورده الهيثمى وعزاه للبزار والطبرانى فى الأوسط عن أنس مرفوعا بلفظ "كان النبى صلى الله عليه وسلم إذا دخل رجب قال اللهم بارك لنا فى رجب وشعبان وبلغنا رمضان، قال الهيثمى وفيه زائدة بن أبى الرقاد وفيه كلام وقد وثق (قلت) وفى حديث الباب زياد النميرى أيضا ضعيف، وأورده الحافظ السيوطى فى الجامع الصغير وعزاه للبيهقى فى شعب الأيمان وابن عساكر، وأشار الى ضعفه، وله طرق أخرى يقوى بعضها بعضا. والله أعلم.
(5) تذكرة الموضوعات لمحمد طاہر الفتني: (ص: 117، ط: ادارۃ الطباعة المنيرية)
نعم روي بإسناد ضعيف «أنه صلى الله عليه وسلم كان إذا دخل رجب قال: اللهم بارك لنا في رجب وشعبان وبلغنا رمضان» ويجوز العمل في الفضائل بالضعيف.
(6)إتحاف أهل الإسلام بخصوصيات الصيام لابن حجر الهيتمي: (ص: 109، ط: مکتبة طیبة)
ويسن أن يقول في رجب: "اللهم بارك لنا في رجب وشعبان وبلغنا رمضان".
(7)لطائف المعارف للحافظ ابن رجب: (ص: 234، ط: دارابن کثیر)
وروي عن أبي إسماعيل الأنصاري أنه قال: لم يصح في لفضل رجب غير هذا الحديث، وفي قوله: نظر، فإن هذا الإسناد فيه ضعف، وفي هذا الحديث دليل على استحباب الدعاء بالبقاء إلى الأزمان الفاضلة لإدراك الأعمال
الصالحة فيها.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی