سوال:
مفتی صاحب! عورت کا گھر میں سر کو ڈھکنے کا کیا حکم ہے؟
جواب: واضح رہے کہ عورت اپنے محرم کے سامنے جس طرح چہرہ کھول سکتی ہے، اسی طرح اپنے سر کو بھی ظاہر کرسکتی ہے، اس لیے اپنے محرموں کے سامنے کھلے سر آنے میں کوئی حرج نہیں ہے، جیسا کہ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ۔
(النور:31)
ترجمہ:
اور اپنی آرائش کو کسی کے سامنے ظاہر نہ کریں، سوائے اپنے خاوندوں کے یا اپنے والد کے یا اپنے خسر کے یا اپنے لڑکوں کے یا اپنے خاوند کے لڑکوں کے یا اپنے بھائیوں کے یا اپنے بھتیجوں کے یا اپنے بھانجوں کے۔
اس آیت کی روشنی میں عورت اپنے محارم کے سامنے اپنے ہاتھ، پیر، سر، بال اور گردن کھلا رکھ سکتی ہے، اس طرح عورت کا اپنے محارم کے سامنے سر نہ ڈھانپنا جائز ہے، البتہ عورت کے لئے بہتر یہی ہے کہ عورت محارم کے سامنے بھی سر ڈھانپ کر رکھے، لیکن اگر فتنے کا خوف ہو تو ان اعضاء کا ڈھانپنا ضروری ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (404/1، ط: دار الفكر)
وفي غريب الرواية يرخص للمرأة كشف الرأس في منزلها وحدها فأولى لها لبس خمار رقيق يصف ما تحته عند محارمها اه.
الهندية: (386/5، ط: دار الفكر)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی