سوال:
مفتی صاحب! مجھے استحاضہ کا خون آتا ہے، مجھے کسی نے بتایا ہے کہ آپ کو اس دوران نماز پڑھنا ہوگی، لیکن مفتی صاحب مجھے تو خون بہت زیادہ آتا ہے تو میں وضو کیسے کروں گی؟ براہ کرم میری رہنمائی فرمائیں۔
جواب: واضح رہے کہ اگر آپ کو خون مسلسل آتا ہو اور اتنا وقت بھی نہ ملتا ہو کہ آپ با وضو ہو کر وقتی فرض ادا کر سکیں تو ایسی صورت میں آپ ’’معذور‘‘ کے حکم میں ہوں گی، آپ ہرفرض نماز کے وقت تازہ وضو کرکے اس وضو سے اس وقت میں فرض، سنت،نفل اور قضا تمام نمازیں ادا کرسکتی ہیں، چاہے اس دوران خون آتا رہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الجوہرۃ النیرۃ:(الباب دم الاستحاضة، 33/1، ط: المطبعة الخيرية)
(قوله: ودم الاستحاضة هو ما تراه المرأة أقل من ثلاثة أيام أو أكثر من عشرة أيام) ۔۔۔ (قوله: وحكمه حكم دم الرعاف لا يمنع الصلاة ولا الصوم ولا الوطء)۔۔۔ ( قوله: والمستحاضة ومن به سلس البول والرعاف الدائم إلى آخره) وكذا من به انفلات ريح واستطلاق بطن، ( قوله: فيصلون بذلك الوضوء ما شاءوا من الفرائض والنوافل )، وكذا النذور والواجبات ما دام الوقت باقياً.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی