resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: دعاء حفظ القرآن(6873-No)

سوال: مفتی صاحب ! قرآن شریف حفظ کرنے کے لیے دعا ارشاد فرمادیں۔

جواب: حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر تھے کہ اس دوران حضرت علی رضی اللہ عنہ بھی تشریف لے آئے اور آکر عرض کرنے لگے، میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوجائیں، قرآنِ پاک میرے سینے سے نکل جاتا ہے، اور اس کے حفظ پر قادر نہیں ہوں، رسول اللہ ﷺ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اے ابو الحسن (حضرت علی رضی اللہ عنہ کی کنیت ہے) کیا میں تمہیں ایسے کلمات نہ سکھا دُوں، جن سے اللہ تمہیں نفع دے گا، اور جنہیں تم وہ کلمات سکھاؤگے، انہیں بھی نفع دے گا اور جو تم سیکھوگے، وہ تمہارے سینے میں محفوظ رہے گا؟
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ جی ہاں ! یا رسول اللہ ﷺ ! ضرور سکھلا دیجئے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب شب ِجمعہ آئے اور تم رات کے آخری تہائی حصے میں اُٹھ سکو، تو یہ بہت ہی اچھا ہے کہ یہ وقت ملائکہ کے نازل ہونے کا ہے اور دعا اس میں خاص طور سے قبول ہوتی ہے، اسی وقت کے انتظار میں میرے بھائی یعقوب علیہ السلام نے اپنے بیٹوں سے کہا تھا (سَوْفَ اَسْتَغْفِرُلَکُمْ رَبِّیْ)(عنقریب میں تمہارے لیے اپنے رب سے مغفرت طلب کروں گا) اگر اس وقت جاگنا دُشوار ہو تو آدھی رات کے وقت اٹھو، اور اگر یہ بھی نہ ہو سکے تو شروع رات ہی میں کھڑے ہو کر چار رکعت نفل اس طرح پڑھو کہ پہلی رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورۂ یٰسین پڑھو، دوسری رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورۂ دخان پڑھو، تیسری رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورۂ الم سجدہ پڑھو اور چوتھی رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورۂ ملک پڑھو، جب التحیات سے فارغ ہو جاؤ تو اوّل حق تعالیٰ شانہ کی خوب حمدو ثنا کرو، پھر مجھ پر اور تمام انبیاء کرام پردرود بھیجو، پھر تمام مومن مرد و عورت کے لیے، نیز اپنے مسلمان بھائیوں کے لیے جو مرچکے ہیں، استغفار کرو، اور اس کے بعد یہ دعا پڑھو :
اَللّٰھُمَّ ارْحَمْنِی بِتَرْکِ الْمَعَاصِیْ اَبَدًا مَّا اَبْقَیْتَنِیْ وَارْحَمْنِیْ اَنْ اَتَکَلَّفَ مَا لَا یَعْنِیْنِیْ وَارْزُقْنِیْ حُسْنَ النَّظْرِ فِیْمَا یُرْضِیْکَ عَنِّیْ اَللّٰھُمَّ بَدِیْعَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ذَالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ وَالْعِزَّةِ الَّتِیْ لَا تُرَامُ اَسْئَلُکَ یَااَللّٰہُ یَارَحْمٰنُ بِجَلاَلِکَ وَنُوْرِ وَجْھِکَ اَنْ تُلْزِمَ قَلْبِیْ حِفْظَ کِتَابِکَ کَمَا عَلَّمْتَنِیْ وَارْزُقْنِیْ اَنْ اَتْلُوَہ عَلَی النَّحْوِ الَّذِیْ یُرْضِیْکَ عَنِّیْ اَللّٰھُمَّ بَدِیْعَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ذَالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ وَالْعِزَّةِ اَلَّتِیْ لَا تُرَامُ اَسْئَلُکَ یَااَللّٰہُ یَارَحْمٰنُ بِجَلاَلِکَ وَنُوْرِ وَجْھِکَ اَنْ تُنَوِّرَ بِکَتَابِکَ بَصَرِیْ وَاَنْ تُطْلِقَ بِہ لِسَانِیْ وَاَنْ تُفَرِّجَ بِہ عَنْ قَلْبِیْ وَاَنْ تَشْرَحَ بِہ صَدْرِیْ وَاَنْ تَغْسِلَ بِہ بَدَنِیْ فَاِنَّہ لَا یُعِیْنُنِیْ عَلَی الْحَقِّ غَیْرُکَ وَلَا یُؤْتِیْہِ اِلَّا اَنْتَ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللّٰہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ ۔
ترجمہ: اے اللہ ! مجھ پر جب تک میں زندہ ہوں، اس طرح اپنا رحم فرما کہ میں ہمیشہ کے لیے گناہ چھوڑ دوں اور لایعنی باتوں سے پرہیز کروں، اور جو چیزیں تیری رضا و خوشنودی کی ہیں، انہیں پہچاننے کے لیے حسنِ نظر (اچھی نظر) دے۔
اے اللہ ! اے آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے ! اے عظمت اور بزرگی والے ! اور اے ایسی عزت والے کہ جس کی کوئی اور خواہش نہ کر سکے!
اے اللہ ! اے رحمن ! میں تجھ سے تیرے جلال اور تیرے چہرے کے نور کے وسیلے سے سوال کرتا ہوں کہ میرے دل پر اپنی کتاب کا حفظ اس طرح لازم کردے، جس طرح تو نے مجھے (یہ کتاب) سکھائی ہے، اور مجھے توفیق دے کہ میں اس کی اسی طرح تلاوت کروں، جس طرح تو پسند کرتا ہے۔
اے اللہ ! اے آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے ! اے عظمت اور بزرگی والے ! اور اے ایسی عزت والے کہ جس کی کوئی اور خواہش نہ کر سکے!
اے اللہ ! اے رحمن ! میں تجھ سے تیرے جلال اور تیرے چہرے کے نور کے وسیلے سے سوال کرتا ہوں کہ میری نظر کو اپنی کتاب سے پرنور کردے، اور اسے میری زبان پر جاری کردے، اور اس سے میرا دل اور سینہ کھول دے، اور اس سے میرا بدن دھو دے، اس لیے کہ حق پر میری تیرے سوا کوئی مدد نہیں کرسکتا، صرف تو ہی ہے، جو میری مدد کرسکتا ہے، گناہوں سے بچنے اور نیکی کرنے کی طاقت اللہ ہی کی طرف سے ہے، بڑا عالی مقام، صاحب عظمت ہے۔
پھر آپ ﷺنے فرمایا: اے ابو الحسن (علی) اس عمل کو تین جمعے یا پانچ جمعے یا سات جمعے کرو، اللہ کے حکم سے دُعا ضرور قبول ہوگی، قسم ہے اُس ذاتِ پاک کی جس نے مجھے دینِ حق کے ساتھ بھیجا ہے، اس دعا کو پڑھ کر کوئی مؤمن کبھی بھی محروم نہیں رہے گا۔
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ اللہ کی قسم ! حضرت علی رضی اللہ عنہ کو پانچ یا سات جمعے ہی گزرے ہوں گے کہ وہ رسول اللہ ﷺکی اس جیسی مجلس میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ پہلے میں تقریبًا چار آیتیں پڑھتا تھا، وہ بھی مجھے یاد نہیں ہوتی تھیں اور اب تقریبًا چالیس آیتیں پڑھتا ہوں اور ایسی پکی ہو جاتی ہیں کہ گویا قرآنِ پاک میرے سامنے کھلا ہوا رکھا ہے اور پہلے میں حدیث سنتا تھا، پھر جب اُس کو دوہراتا تھا تو بھول جاتا تھا، اور اب احادیث سنتا ہوں اور جب دوسروں سے نقل کرتا ہوں، تو ایک حرف بھی نہیں چھوٹتا۔
آپ ﷺ نے اس موقع پر فرمایا : رب ِ کعبہ کی قسم ! اے ابو الحسن (علی) تم مومن ہو۔
(جامع الترمذي، بَاب فِي دُعَاءِ الحِفْظِ، رقم الحديث: 3570)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن الترمذی: (بَاب فِي دُعَاءِ الحِفْظِ، رقم الحديث: 3570، ط: دار الحدیث)
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الحَسَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدِّمَشْقِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، وَعِكْرِمَةَ، مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَهُ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ فَقَالَ: بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي، تَفَلَّتَ هَذَا القُرْآنُ مِنْ صَدْرِي فَمَا أَجِدُنِي أَقْدِرُ عَلَيْهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا أَبَا الحَسَنِ، أَفَلاَ أُعَلِّمُكَ كَلِمَاتٍ يَنْفَعُكَ اللَّهُ بِهِنَّ، وَيَنْفَعُ بِهِنَّ مَنْ عَلَّمْتَهُ، وَيُثَبِّتُ مَا تَعَلَّمْتَ فِي صَدْرِكَ؟ قَالَ: أَجَلْ يَا رَسُولَ اللهِ فَعَلِّمْنِي. قَالَ: إِذَا كَانَ لَيْلَةُ الجُمُعَةِ، فَإِنْ اسْتَطَعْتَ أَنْ تَقُومَ فِي ثُلُثِ اللَّيْلِ الآخِرِ فَإِنَّهَا سَاعَةٌ مَشْهُودَةٌ، وَالدُّعَاءُ فِيهَا مُسْتَجَابٌ، وَقَدْ قَالَ أَخِي يَعْقُوبُ لِبَنِيهِ {سَوْفَ أَسْتَغْفِرُ لَكُمْ رَبِّي} يَقُولُ: حَتَّى تَأْتِيَ لَيْلَةُ الجُمْعَةِ، فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَقُمْ فِي وَسَطِهَا، فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَقُمْ فِي أَوَّلِهَا، فَصَلِّ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ، تَقْرَأُ فِي الرَّكْعَةِ الأُولَى بِفَاتِحَةِ الكِتَابِ وَسُورَةِ يس وَفِي الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ بِفَاتِحَةِ الكِتَابِ وَحم الدُّخَانِ، وَفِي الرَّكْعَةِ الثَّالِثَةِ بِفَاتِحَةِ الكِتَابِ وَالم تَنْزِيلُ السَّجْدَةِ، وَفِي الرَّكْعَةِ الرَّابِعَةِ بِفَاتِحَةِ الكِتَابِ وَتَبَارَكَ الْمُفَصَّلِ، فَإِذَا فَرَغْتَ مِنَ التَّشَهُّدِ فَاحْمَدِ اللَّهَ، وَأَحْسِنْ الثَّنَاءَ عَلَى اللهِ، وَصَلِّ عَلَيَّ وَأَحْسِنْ، وَعَلَى سَائِرِ النَّبِيِّينَ، وَاسْتَغْفِرْ لِلْمُؤْمِنِينَ وَالمُؤْمِنَاتِ وَلِإِخْوَانِكَ الَّذِينَ سَبَقُوكَ بِالإِيمَانِ، ثُمَّ قُلْ فِي آخِرِ ذَلِكَ: اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي بِتَرْكِ الْمَعَاصِي أَبَدًا مَا أَبْقَيْتَنِي، وَارْحَمْنِي أَنْ أَتَكَلَّفَ مَا لاَ يَعْنِينِي، وَارْزُقْنِي حُسْنَ النَّظَرِ فِيمَا يُرْضِيكَ عَنِّي، اللَّهُمَّ بَدِيعَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ ذَا الجَلاَلِ وَالإِكْرَامِ وَالعِزَّةِ الَّتِي لاَ تُرَامُ، أَسْأَلُكَ يَا أَللَّهُ يَا رَحْمَنُ بِجَلاَلِكَ وَنُورِ وَجْهِكَ أَنْ تُلْزِمَ قَلْبِي حِفْظَ كِتَابِكَ كَمَا عَلَّمْتَنِي، وَارْزُقْنِي أَنْ أَتْلُوَهُ عَلَى النَّحْوِ الَّذِي يُرْضِيكَ عَنِّيَ، اللَّهُمَّ بَدِيعَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ ذَا الجَلاَلِ وَالإِكْرَامِ وَالعِزَّةِ الَّتِي لاَ تُرَامُ، أَسْأَلُكَ يَا أَللَّهُ يَا رَحْمَنُ بِجَلاَلِكَ وَنُورِ وَجْهِكَ أَنْ تُنَوِّرَ بِكِتَابِكَ بَصَرِي، وَأَنْ تُطْلِقَ بِهِ لِسَانِي، وَأَنْ تُفَرِّجَ بِهِ عَنْ قَلْبِي، وَأَنْ تَشْرَحَ بِهِ صَدْرِي، وَأَنْ تَغْسِلَ بِهِ بَدَنِي، فَإِنَّهُ لاَ يُعِينُنِي عَلَى الحَقِّ غَيْرُكَ وَلاَ يُؤْتِيهِ إِلاَّ أَنْتَ، وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ العَلِيِّ العَظِيمِ، يَا أَبَا الحَسَنِ فَافْعَلْ ذَلِكَ ثَلاَثَ جُمَعٍ أَوْ خَمْسًا أَوْ سَبْعًا تُجَبْ بِإِذْنِ اللهِ، وَالَّذِي بَعَثَنِي بِالحَقِّ مَا أَخْطَأَ مُؤْمِنًا قَطُّ قَالَ عَبْدُ اللهِ بْنُ عَبَّاسٍ: فَوَاللَّهِ مَا لَبِثَ عَلِيٌّ إِلاَّ خَمْسًا أَوْ سَبْعًا حَتَّى جَاءَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مِثْلِ ذَلِكَ الْمَجْلِسِ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنِّي كُنْتُ فِيمَا خَلاَ لاَ آخُذُ إِلاَّ أَرْبَعَ آيَاتٍ أَوْ نَحْوَهُنَّ، فَإِذَا قَرَأْتُهُنَّ عَلَى نَفْسِي تَفَلَّتْنَ وَأَنَا أَتَعَلَّمُ اليَوْمَ أَرْبَعِينَ آيَةً أَوْ نَحْوَهَا، وَإِذَا قَرَأْتُهَا عَلَى نَفْسِي فَكَأَنَّمَا كِتَابُ اللهِ بَيْنَ عَيْنَيَّ، وَلَقَدْ كُنْتُ أَسْمَعُ الحَدِيثَ فَإِذَا رَدَّدْتُهُ تَفَلَّتَ وَأَنَا اليَوْمَ أَسْمَعُ الأَحَادِيثَ فَإِذَا تَحَدَّثْتُ بِهَا لَمْ أَخْرِمْ مِنْهَا حَرْفًا، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِكَ: مُؤْمِنٌ وَرَبِّ الكَعْبَةِ يَا أَبَا الحَسَنِ.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

dua e hufz alquran , Prayer for memorization of the Quran

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Azkaar & Supplications