سوال:
حج کے موقع پر ہر ملک والے اپنے حاجیوں کے لئے کیمپ لگاتے ہیں، جہاں سے دوا وغیرہ ملتی ہے اور علاج ہوتا ہے اور حكومت كی طرف سے اپنے کیمپ میں جانے کی اجازت ہوتی ہے اور دوسرے ممالک كے كيمپ ميں جانے پر پابندی ہوتی ہے، اگر کوئی حاجی دوسرے ممالک کے کیمپ میں اپنا علاج کروانے کے لئے بلا اجازت چلا جائے، تو کیا اس کے لئے علاج کروانا درست ہے؟
جواب: واضح رہے کہ حاجی کے لئے دوسرے ممالک کے دوا خانہ سے حکومت کی اجازت کے بغیر، دھوکہ سے اپنا علاج کروانا درست نہیں ہے، کیونکہ مباح کام میں حکومت کی اطاعت کرنا واجب ہے اور حدیث شریف میں آتا ہے کہ "کسی مسلمان کا مال اس کے طیبِ نفس کے بغیر استعمال کرنا جائز نہیں ہے"۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
السنن الکبرٰی للبیھقی: (316/8، ط: دار الکتب العلمیة)
عن أبي حرة الرقاشي عن عمه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا يحل مال رجل مسلم لأخيه إلا ما أعطاه بطيب نفسه "
رد المحتار: (172/2، ط: دار الفکر)
طاعة الإمام فيما ليس بمعصية واجبة اه
و فیه ایضاً: (460/6، ط: دار الفکر)
وفي شرح الجواهر: تجب إطاعته فيما أباحه الشرع، وهو ما يعود نفعه على العامة۔۔۔الخ
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی