سوال:
دو سال پہلے میرا اسکوٹر سے حادثہ ہوا تھا اور میری ٹانگ کی ہڈی ٹوٹ گئی تھی، تو ڈاکٹروں نے سونے کی سلاخ ٹانگ میں ڈالی تھی، بعد میں میرے دوست نے اس طرف توجہ دلائی اور کہا کہ تمہاری ٹانگ میں سونے کی سلاخ ہے، معلوم کرو، کہیں اس پر زکوۃ تو واجب نہیں ہوگی، لہذا مجھے مسئلہ کی رہنمائی فرمادیں کہ کیا میری ٹانگ میں لگائی ہوئی سونے کی سلاخ پر زکوۃ واجب ہوگی؟
جواب: صورتِ مسئولہ میں چونکہ آپ کو سونے کی سلاخ (Rod) کو مشقت کے بغیر نکالنے پر قدرت حاصل نہیں ہے، اور اس میں نمو بھی موجود نہیں ہے، اور مذکورہ سلاخ ایک طریقہ سے مالِ ضمار (ضمار لغت میں چھپانے اور پوشیدہ رکھنے کو کہتے ہیں اور شریعت میں ہر اس مال کو مالِ ضمار کہتے ہیں، جس پر مالک کو قبضہ حاصل نہ ہو، اور ملک زائل نہ ہو، اور وصول کرنے کی غالب امید نہ ہو) کی طرح ہے اور مالِ ضمار پر زکوۃ واجب نہیں ہوتی، لہذا صورتِ مسئولہ میں آپ کی مذکورہ سونے کی سلاخ پر زکوۃ واجب نہیں ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (266/2، ط: دار الفکر)
«لا زكاة في مال الضمار» وهو ما لا يمكن الانتفاع به مع بقاء الملك۔۔الخ
الھندیۃ: (174/1، ط: دار الفکر)
(ومنها كون النصاب ناميا) حقيقة بالتوالد والتناسل والتجارة أو تقديرا بأن يتمكن من الاستنماء بكون المال في يده أو في يد نائب۔۔۔ويشترط أن يتمكن من الاستنماء بكون المال في يده أو يد نائبه فإن لم يتمكن من الاستنماء فلا زكاة عليه وذلك مثل مال الضمار كذا في التبيين وهو كل ما بقي أصله في ملكه ولكن زال عن يده زوالا لا يرجى عوده في الغالب كذا في المحيط۔۔الخ
نجم الفتاوی: (126/3)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی