عنوان: پراپرٹی ڈیلر کو مکان بکوانے پر مجہول کمیشن دینے کا حکم(6912-No)

سوال: مفتی صاحب! کسی نے اسٹیٹ ایجنسی والے سے کہا کہ میرا مکان چار لاکھ میں فروخت کروادو، چار لاکھ سے اوپر جتنے میں بھی گیا، وہ تمہارا ہوگا۔ کیا اس طرح معاملہ کرنا جائز ہے؟

جواب: مالک مکان کا اسٹیٹ ایجنسی والے کو یہ کہنا کہ مجھے اس مکان کی قیمت مثلاََ: چار لاکھ روپے چاہیے٬ اس کے اوپر جتنے میں مکان فروخت ہو٬ اوپر والی رقم آپ کی اجرت (کمیشن) ہوگی٬ اس کا معاملہ کرنا اصولی طور پر شرعاً درست نہیں ہے٬ کیونکہ اس میں ایجنٹ کی اجرت (کمیشن) معلوم اور متعین نہیں ہے٬ لہذا یہ معاملہ شرعا فاسد ہے۔
اس کا درست طریقہ یہ ہے کہ ایک متعین رقم کمیشن کے طور پر طے کی جائے یا فیصد کے اعتبار سے کمیشن مقرر کیا جائے۔
البتہ اس طرح کمیشن طے کرنا امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے نزدیک درست ہے٬ اور حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے قول سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے٬ نیز آجکل اس کا عرف بھی ہوچکا ہے٬ اس لئے معاملات میں توسع کے پیش اگر اس طرح کا معاملہ ہوجائے٬ تو اس سے حاصل ہونے والے نفع کو ناجائز نہیں کہا جائے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

رد المحتار: (باب الاجارۃ الفاسدۃ، 39/5)
"اجارۃ السمسار والمنادی والحمامی والصکّاک وما لایقدّر فیہ الوقت ولا العمل تجوز لما کان للناس بہٖ حاجۃ"

و فیه أیضًا: (مطلب فی أجرۃ الدّلّال، کتاب الاجارۃ، 53/5)
"وفی الحاوی سئل محمّدبن سلمۃ عن أجرۃ السمسار فقال أرجو أنّہٗ لابأس بہٖ وان کان فی الأصل فاسدًا لکثرۃ التعامل"

عمدة القاري: (93/12، ط: دار احیاء التراث العلمي)
"وقال ابن عباس لا بأس أن يقول بع هذا الثوب فما زاد على كذا وكذا فهو لك
هذا التعليق وصله ابن أبي شيبة عن هشيم عن عمرو بن دينار عن عطاء عن ابن عباس نحوه.
وقال ابن سيرين إذا قال بعه بكذا فما كان من ربح فهو لك أو بيني وبينك فلا بأس به۔ هذا التعليق أيضا وصله ابن أبي شيبة عن هشيم عن يونس عن ابن سيرين، وفي (التلويح) : وأما قول ابن عباس وابن سيرين فأكثر العلماء لا يجيزون هذا البيع، وممن كرهه: الثوري والكوفيون، وقال الشافعي ومالك: لا يجوز، فإن باع فله أجر مثله، وأجازه أحمد وإسحاق"

النتف في الفتاوى للسغدي: (2/ 575 ط: دار الفرقان موسسة الرسالة)
"والْخَامِس اجارة السمسار لايجوز ذَلِك وَكَذَلِكَ لَو قَالَ بِعْ هَذَا الثَّوْب بِعشْرَة دَرَاهِم فَمَا زَاد فَهُوَ لَك وان فعل فَلهُ اجْرِ الْمثل"

کذا فی تبویب فتاوي دار العلوم کراتشي: رقم الفتوي: 1593/32

و اللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1179 Feb 24, 2021
property dealer ko makaan bikwanay par majhool commission denw ka hukum, Order / ruling to pay anonymous commission to property dealer on sale of house

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.