سوال:
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ، امید کرتا ہوں کہ آپ بخیر ہونگے۔
لندن کی اکثر مساجد میں ظہر کاوقت شروع ہونےکے بعد جمعہ کی پہلی اذان دی جاتی ہے، اس کے بعد امام مقامی زبان میں خطبہ دیتے ہیں، پھر لوگوں کو سنت پڑھنے کا وقت دیا جاتا ہے، اس کے بعد جمعہ کی دوسری اذان دی جاتی ہے، خطبہ مسنون بزبان عربی أور جمعہ کی واجب نماز ادا کی جاتی ہے۔
جگہ کی تنگی کے پیش نظر دو جماعتوں کا اہتمام کیا جاتا ہے، دوسری جماعت میں اذان خطبہ اور پھر جماعت سے نماز کی ادائیگی ہوتی ہے،
کاروباری حضرات اپنے کچھ اسٹاف کو پہلی اور باقی کو دوسری جماعت میں بھیج کر کاروبار کو کھلا رکھتے ہیں، انکے صارفين میں مسلمان بھی شامل ہوتے ہیں۔
¹۔ دکانیں اور دیگر کاروبار کب بند ہونے چاہئیں؟ پہلی یا دوسری اذان کے بعد؟
²۔ قرآن و سنت کا مطلوب صرف خطبہ سننا اور واجب نماز کی ادائیگی ہے یا اسکے ساتھ کاروبار کا بند کرنا بھی ہے؟ جو مسلمان دوکاندار دکانیں بند نہی کرتے ہیں، کیا وہ گنہگار ہوں گے؟
³۔ جو مسلمان صارفین پہلی جماعت ادا کرکے دکانوں سے خریداری کریں اور وہ صارفين جو دوسری جماعت میں شریک ہونے سے پہلے خریداری کریں کیا گناہ گار ہوں گے؟
براہ کرم قرآن و سنت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔
جَزَاكُمُ اللَّهُ خَيْرًا
جواب: 1-2) قرآن کریم میں اذان جمعہ کے بعد خرید و فروخت سے منع فرمایا گیا ہے، اس لئے جمعہ کی پہلی اذان کے بعد کاروبار کرنا جائز نہیں ہے، لہذا اس دوران دکانیں بند کرنا ضروری ہے٬ پہلی اذان کے بعد کاروبار جاری رکھنے والا شخص ایک شرعی حکم کی مخالفت کی وجہ سے گناہ گار ہوگا۔
3) جن لوگوں نے پہلی جماعت کے ساتھ جمعہ کی نماز پڑھ لی ہو٬ وہ اگر خرید و فروخت کرلیں تو ان کی ذات کی حد تک تو یہ معاملہ جائز ہے٬ لیکن دوسرے لوگ جنہوں نے ابھی تک نماز جمعہ ادا نہیں کی٬ ان کی سعی الی الجمعہ میں خلل کا سبب بن سکتا ہے٬ اس لئے مذکورہ صورت میں بہتر یہ ہے کہ دوسری جماعت کے ختم ہونے تک خرید و فروخت بند رکھیں٬ تاکہ یہ دوسرے لوگوں کی سعی میں خلل واقع ہونے کا سبب نہ بنے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (الجمعۃ، الآیۃ: 9)
یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْآ اِذَا نُوْدِیَ لِلصَّلٰوۃِ مِنْ یَوْمِ الْجُمُعَۃِ فَاسْعَوْا اِلٰی ذِکْرِ اللّٰہِ وَذَرُوْا الْبَیْعَ، ذٰلِکُمْ خَیْرٌ لَکُمْ اِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَo
تفسیر روح المعانی:
"والظاہر أن المامورین بترک البیع ہم المأمورون بالسعی إلی الصلاۃ"
الدر المختار مع رد المحتار: (باب الجمعۃ، 161/2، ط: سعید)
"ووجب سعي إلیہا وترک البیع بالأذان الأول
قولہ: ترک البیع، أرادہ بہ کل عمل ینافي السعي وخصہ اتباعا للآیۃ"
الفقہ الاسلامی و ادلتہ: (262/2)
"کان السعي للجمعة واجبا، حكمه حكم الجمعة؛ لأنه ذريعة إليها لقوله سبحانه: {فاسعوا إلى ذكر الله} [الجمعة:٩/ ٦٢] والتبكير إليها فضيلة، وكان ترك أعمال التجارة من بيع وشراء ومختلف شؤون الحياة أمرا لازما لئلا يتشاغل عنها ويؤدي ذلك إلى إهمالها أو تعطيلها"
مجمع الانھر: (253/1، ط: دار الکتب العلمیة)
"ویجب السعی و ترک البیع بالاذان الاول عقیب الزوال"
فتاوی بینات: (289/2)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی