سوال:
مفتی صاحب ! اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو لے کر حج پر گیا ہو اور وہ طوافِ زیارت کرنے سے پہلے شہوت سے مغلوب ہوکر اپنی بیوی سے جماع کر بیٹھے، تو اس صورت میں کیا حکم ہے، کیا ان کا حج خراب ہوجائے گا، براہِ مہربانی وضاحت فرمادیں؟
جواب: اگر کوئی شخص حج پر جائے اور اس نے وقوفِ عرفہ کیا ہو اور حلق یا قصر یعنی سر کے بال مونڈ یا کاٹ بھی لئے ہوں، لیکن اس نے ابھی تک طوافِ زیارت نہ کیا ہو اور وہ اپنی بیوی سے جماع کرے، تو اس کا حج فاسد نہیں ہوگا، البتہ اس پر ایک دم یعنی ایک بکرا یا دنبہ وغیرہ چھوٹے جانور کی قربانی کرنا واجب ہوگا، اور اگر اس نے وقوفِ عرفہ کے بعد اور حلق یا قصر اور طوافِ زیارت کرنے سے پہلے جماع کیا ہو، تو اس صورت میں بھی اس کا حج فاسد نہیں ہوگا، البتہ اس پر ایک بدنہ یعنی ایک اونٹ یا اونٹنی کی قربانی کرنا واجب ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (560/2، ط: دار الفکر)
(و) وطؤه (بعد وقوفه لم يفسد حجه، وتجب بدنة، وبعد الحلق) قبل الطواف (شاة) لخفة الجناية۔۔الخ
الھندیۃ: (245/1، ط: دار الفکر)
ولو جامع امرأته بعد الوقوف بعرفة لا يفسد حجه جامع ناسيا أو عامدا كذا في فتاوى قاضي خان ويجب على كل واحد منهما بدنة۔۔۔۔۔وإن جامع بعد الحلق فعليه شاة كذا في الكافي.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی