سوال:
مفتی صاحب ! آغا خانیوں کے ساتھ شراکت میں کا کرنے کا کیا حکم ہے؟
جواب: آغا خانی (اسماعیلی) فرقہ اپنے کفریہ عقائد کی وجہ سے دائرہ اسلام سے خارج ہے، چونکہ اس فرقہ کے لوگ اپنے آپ کو مسلمانوں میں شمار کرتے ہیں، اس لیے یہ عام کفار کے مقابلے میں زیادہ خطرناک ہیں۔
اگر ان کے ساتھ میل جول رکھنے کی صورت میں عقائد کے خراب ہونے کا اندیشہ ہو تو ان کے ساتھ کسی بھی قسم کا تعلق رکھنے کی اجازت نہیں ہے، لیکن اگر ان کے ساتھ محض کاروباری حد تک تعلق رکھا جائے، جس سے عقائد کے خراب ہونے کا اندیشہ نہ ہو اور کسی جائز کاروبار میں شرکت کی جائے تو شرعاً اس کی گنجائش ہے۔
البتہ اگر متعلقہ کاروبار کے دوسرے مواقع مسلمانوں کے ساتھ ممکن ہوں، تو ان کے ساتھ کاروباری معاملات نہیں رکھنے چاہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (آل عمران، الآیۃ: 28)
لَايَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُونَ الْكٰفِرِينَ أَوْلِيَآءَ مِنْ دُونِ الْمُؤْمِنِينَ وَمَنْ يَفْعَلْ ذٰلِكَ فَلَيْسَ مِنَ اللّٰهِ فِي شَيْءٍ إِلَّا أَنْ تَتَّقُوْا مِنْهُمْ تُقَاةً وَّيُحَذِّرُكُمُ اللّٰهُ نَفْسَهُ وَإِلَى اللّٰهِ الْمَصِيرُo
فقہ البیوع: (أحکام بیع غیر المسلمین، 166/1)
'وکذلک لا یشترط لصحۃ البیع اسلام المتعاقدین، فیصح البیع والشراء من غیر مسلم، سواء أکان ذمیا أم حربیا أو مستأمنا، ولکن منع بعض الفقہاء من مبایعتہ لبعض العوارض لا لکونہ غیر أہل للتعاقد".
کذا فی تبویب فتاوي دار العلوم کراتشي: رقم الفتوي: 421/5
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی