سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! سنا ہے کہ مرد کے لیے چاندی کی انگوٹھی 4 گرام 374 ملی گرام تک کی اجازت ہے، مخلوط انگوٹھی جو آج کل بازار میں مروج ہیں، اس میں اگر چاندی 4 گرام ہو اور المونیم 3گرام ہو، تو کیا ایسی مخلوط انگوٹھی مرد کے لیے استعمال کرنا جائز ہے؟
جواب: واضح رہے کہ انگوٹھی میں غالب کا اعتبار ہے، صورت مسئولہ میں مذکورہ انگوٹھی کے اندر چونکہ چاندی المونیم سے زیادہ اور غالب ہے، لہذا مذکورہ انگوٹھی مرد کے لیے پہننا جائز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفقه علی المذاھب الاربعة: (زکاۃ الذھب و الفضة المخلوطین، 533/1)
قال العبدالرحمن الجزیری: الحنفیۃ: قالوا! یعتبر فی المغشوش الغالب من الذہب او الفضۃ او غیرہما فالذہب المخلوط بالفضۃ ان غلب فیہ الذہب زکی زکاۃ ذہب واعتبر کلہ ذہبا وان غلب فیہ الفضۃ فحکمہ کلہ حکم الفضۃ فی الزکاۃ فان بلغ نصابا زکی والا فلا اما ان کان الغالب النحاس فان راج فی الاستعمال رواج النقد وبلغت قیمتہ نصاباً زکی کالنقود وکذلک یزکی زکاۃ النقد ان کان الخالص فیہ تبلغ نصاباً، فان لم یرج ولم یبلغ خالصہ نصابا، فان نوی بہ التجارۃ کان کعروض التجارۃ فیقوم وتزکی القیمۃ والا فلا تجب فیہ الزکاۃ۔
بدایة المبتدی: (34/1)
إِذا كَانَ الْغَالِب على الْوَرق الْفضة فَهُوَ فِي حكم الْفضة وَإِذا كَانَ الْغَالِب عَلَيْهَا الْغِشّ فَهُوَ فِي حكم الْعرُوض۔
الجامع الصغير: (335/5، ط: دار الفکر)
وينبغي أن تكون فضة الخاتم المثقال، ولا يزاد عليه وقيل: لا يبلغ به المثقال وبه ورد الأثر، كذا في المحيط.
رد المحتار: (517/9)
ولا یتختم أي الرجل إلا بالفضۃ ولا یزیدہ علی مثقال۔
کذا فی دارالافتاء اشرفیة لاہور: رقم الفتوی: 483
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی