عنوان: کسی کی واجب الاداء رقم ادا کرنا٬ کسی کیلئے مکان خرید کر اضافی پیسے لینا(7126-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب ! ایک شخص نے قسطوں پر ادائیگی کی شرط پر بینک سے ایک مکان خریدا، لیکن کسی وجہ سے قسطوں کی بروقت ادائیگی کرنے سے قاصر ہے، اب اگر کوئی شخص اس کے مکان کی یکمشت ادائیگی بینک کو کر دے اور اس کو یہ کہے کہ وہ رقم جو تم نے بینک کو ادا کرنی تھی، مجھے کر دو، تو کیا یہ جائز ہے؟
اگر زید مکان خریدنا چاہتا ہو، مگر اس کے پاس مال نہ ہو تو بکر مکان زید کے نام پر خرید کر زید سے قسطوں میں اسکی قیمت اضافی مال کے (مثلاً ایک کروڑ کا مکان خرید کر دیا اور ایک کروڑ 50لاکھ پانچ سالوں میں قسطوں میں وصول کرے اور کوئی سودی معاہدہ نہ کرے) تو کیا یہ جائز ہے؟

جواب: 1- باہمی رضامندی سے کسی پر واجب الاداء رقم ادا کرنا٬ اور بعد میں اس سے اتنی ہی رقم وصول کرنا "حوالہ" کی صورت ہے، جو کہ شرعا جائز ہے٬ لہذا مذکورہ معاملہ شرعا درست ہے۔
2- مذکورہ صورت میں زید کے نام پر مکان خریدنے کا مطلب یہ ہے کہ مکان زید کا ہوگا٬ اور بکر زید کے وکیل کے طور پر مکان خریدتا ہے٬ اور اس کی رضامندی سے اپنے پیسوں سے اس مکان کی قیمت ادا کرتا ہے٬ تو ایسی صورت میں بکر کی طرف سے ادا کی جانے والی رقم زید کے ذمہ قرض ہوگی٬ اور قرض پر نفع لینا ناجائز اور حرام ہے٬ لہذا یہ ایک سودی معاملہ ہے٬ جس سے اجتناب لازم ہے۔
تاہم اگر بکر پہلے اپنے نام پر مکان خرید لے٬ خریداری کا معاملہ حتمی ہوجانے کے بعد پھر وہ مکان زید کو باہمی رضامندی سے نئی اور اضافی قیمت کے ساتھ فروخت کردے٬ تو یہ صورت جائز ہوگی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (البقرۃ، الآیۃ: 275)
أحل اﷲ البیع وحرم الربوا....الخ

الدر المختار مع الرد: (کتاب االحوالة، 340/5، ط: دار الکتب العلمیة)
"(هي) لغة النقل، وشرعا: (نقل الدين من ذمة المحيل إلى ذمة المحتال عليه)"

السنن الکبری للبیہقي: (باب کل قرض جر منفعۃ فہو ربا، رقم الحدیث: 11092، 276/8، ط: دار الفکر)
"عن فضالۃ بن عبید صاحب النبي صلی اﷲ علیہ وسلم أنہ قال: کل قرض جر منفعۃ فہو وجہ من وجوہ الربا"

الهداية: (56/3، ط: دار احیاء التراث العربی)
"قال: "المرابحة نقل ما ملكه بالعقد الأول بالثمن الأول مع زيادة ربح"

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 544 Mar 22, 2021
kisi ki waajib ul ada raqam ada karna kisi kay liye makaan khareed kar izafi paise lena, To pay someone's dues, to get extra money by buying a house for someone

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Loan, Interest, Gambling & Insurance

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.