سوال:
مفتی صاحب ! اگر کئی سال پہلے قیمت بڑھ جانے پر بیچنے کی نیت سے پلاٹ خریدے گئے، ہر سال باقائدگی سےان کی زکوة بھی ادا کی گئی، لیکن اب ان کو بیچنے کا ارادہ تبدیل ہو گیا ہے، اور بچیوں کے مستقبل میں ان کی شادی بیاہ اور تعلیم وغیرہ پر خرچ کرنے کی نیت ہو گئ ہے تو کیا اب بھی ان پلاٹوں پر سالانہ زکوة دینا فرض ہے؟جزاکم اللہ خیرا
جواب: واضح رہے کہ جس زمین کو تجارت کی نیت سے خریدا گیا ہو اور اخیر تک اس میں تجارت کی نیت بھی باقی ہو، تو ایسی زمین پر زکوۃ واجب ہوتی ہے۔
صورت مسئولہ میں چونکہ خریدتے وقت ابتداء پلاٹ میں تجارت کی نیت کی گئی تھی، لہذا اس وقت اس کی قیمت فروخت پر زکوۃ واجب تھی، لیکن اب چونکہ اس پلاٹ میں محض بچیوں کی شادی بیاہ اور تعلیم کے لیے سرمایہ محفوظ کرنے کی نیت کر لی گئی ہے، لہذا اب اس نیت کرنے کی وجہ سے اس پلاٹ پر زکوۃ واجب نہیں ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
فتح القدیر: (178/2، ط: دار الکتب العلمیۃ)
ومن اشترى جاريةً للتجارة ونواها للخدمة، بطلت عنها الزكاة)؛ لاتصال النية بالعمل، وهو ترك التجارة، (وإن نواها للتجارة بعد ذلك لم تكن للتجارة حتى يبيعها فيكون في ثمنها زكاة)؛ لأن النية لم تتصل بالعمل إذ هو لم يتجر فلم تعتبر".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی