سوال:
مفتی صاحب! غصہ، غرور اور تلخ مزاجی کو دور کرنے کی کوئی دعا ہو تو بتا دیں۔ جزاکم اللہ خیرا
جواب: واضح رہے کہ غصہ کے وقت احادیث مبارکہ میں ’’اعوذ باللہ من الشیطٰن الرجیم‘‘ پڑھنا سکھایا گیا ہے، کیونکہ غصہ شیطانی اثرات میں سے ہے، اور اعوذ باللہ پڑھنے سے انسان اللّٰہ جل شانہ کی پناہ میں آجاتا ہے، جس سے انسان کا غصہ ٹھنڈا پڑجاتا ہے۔
نیز غصہ کے وقت قرآن کریم کی آیت ’’ وَالْكٰظِمِيْنَ الْغَيْظَ وَالْعَافِيْنَ عَنِ النَّاسِ ۭ وَاللّٰهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِيْنَ "(سورہ آل عمران : 134) بھی پڑھتے رہناچاہیے۔
تکبر دور کرنے کے لیے مندرجہ ذیل دعا پڑھیں :
اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِیْ صَبُوْرًا وَّاجْعَلْنیْ شَکُوْرًا وَّاجْعَلْنِیْ فِیْ عَیْنِیْ صَغِیْرًا وَّفِیْ اَعْیُنِ النَّاسِ کَبِیْرًا۔ (مجمع الزوائد)
ترجمہ : اے اللہ! مجھے صبر کرنے والا بنا اور مجھے شکر کرنے والا بنا اور مجھے میری آنکھ میں چھوٹا بنا ( یعنی تواضع والا بنا اور تکبر سے بچا) اور لوگوں کی آنکھوں میں بڑا بنا۔
تلخ مزاجی دور کرنے کے لیے یہ دعا پڑھیں :
اللَّهمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِن منْكَرَاتِ الأَخلاقِ، والأعْمَالِ والأَهْواءِ۔
ترجمہ :اے اللہ! میں برے اخلاق ، برے اعمال اور بری خواہشات سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن الترمذی: (باب ما یقول عند الغضب، رقم الحدیث: 3452، ط: دار الغرب الاسلامی)
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ: اسْتَبَّ رَجُلاَنِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى عُرِفَ الغَضَبُ فِي وَجْهِ أَحَدِهِمَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِّي لأَعْلَمُ كَلِمَةً لَوْ قَالَهَا لَذَهَبَ غَضَبُهُ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ.
حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، نَحْوَهُ.
مجمع الزوائد و منبع الفوائد: (باب الاجتھاد فی الدعاء، رقم الحدیث: 17412، ط: مکتبہ القدسی)
وَعَنْ بُرَيْدَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - كَانَ يَقُولُ: " «اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي شَكُورًا، وَاجْعَلْنِي صَبُورًا، وَاجْعَلْنِي فِي عَيْنِي صَغِيرًا، وَفِي أَعْيُنِ النَّاسِ كَبِيرًا» ".
رَوَاهُ الْبَزَّارُ، وَفِيهِ عُقْبَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَصَمُّ، وَهُوَ ضَعِيفٌ، وَحَسَّنَ الْبَزَّارُ حَدِيثَهُ.
سنن الترمذی: (باب دعاء ام سلمة، رقم الحدیث: 3591، ط: دار الغرب الاسلامی)
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ بَشِيرٍ، وَأَبُو أُسَامَةَ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلاَقَةَ، عَنْ عَمِّهِ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ مُنْكَرَاتِ الأَخْلاَقِ، وَالأَعْمَالِ وَالأَهْوَاءِ.
هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَعَمُّ زِيَادِ بْنِ عِلاَقَةَ هُوَ: قُطْبَةُ بْنُ مَالِكٍ صَاحِبُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی