سوال:
السلام عليكم، مفتی صاحب! میرا ایک آدمی پر پندرہ ہزار درھم قرض ہیں، وہ غریب ہے، قرض واپس نہیں کر سکتا۔
کیا میں اپنی زکوٰۃ کے حساب سے اس کا قرضہ کاٹ سکتا ہوں؟
جواب: اگر مقروض شخص مستحق زکوٰة ہو، تو اپنا قرض اس کو زکوٰة میں معاف کر کے صرف زکوٰة کی نیت کر لینے سے زکوٰة ادا نہیں ہوگی، بلکہ قرض خواہ اپنی طرف سے زکوٰة کی رقم پہلے اس مستحق مقروض شخص کو مالک بنا کر دیدے، پھر اس شخص سے اپنے قرض کی ادائیگی کا مطالبہ کر لے، اب اگر وہ شخص اپنی خوشی اور دباؤ کے بغیر آپ کی دی ہوئی زکوۃ کی رقم کو آپ کے قرض کی ادائیگی میں واپس لوٹا دیتا ہے، تو اس صورت میں آپ کی زکوۃ ادا ہو جائے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (270/2، ط: دار الفکر)
واداء الدين عن العين، وعن دين سيقبض لا يجوز. وحيلة الجواز أن يعطي مديونه الفقير زكاته ثم يأخذها عن دينه
(قوله وحيلة الجواز) أي فيما إذا كان له دين على معسر، وأراد أن يجعله زكاة عن عين عنده أو عن دين له على آخر سيقبض
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی