عنوان: لڑکوں کا والد کی جائیداد غیر شرعی تقسیم کر کے والدہ اور بہنوں کو ان کے حصے سے محروم کرنا(7142-No)

سوال: مفتی صاحب ! والد کا انتقال ہوا، ورثاء میں چار بیٹے، تین بیٹیاں اور بیوہ ہے، ایک بیٹے نے جائیداد کے چار حصے کر کے چاروں بیٹوں کو دے دیے، مرحوم کی بیوہ اور بیٹیوں کو کچھ نہیں دیا، اب ایک بیٹا اپنے زائد حصے میں سے بیوہ، تینوں بیٹیوں اور تینوں بیٹوں کو ان کا حق دینا چاہتا ہے، اس کی تقسیم کی ترتیب کیا ہوگی؟

جواب: صورتِ مسئولہ میں بیٹوں نے والد کی میراث کی غیر شرعی تقسیم کی ہے، لہٰذا تمام بیٹوں کو چاہیے کہ وہ مکمل ترکہ ازسرِ نو شرعی طریقہ سے تقسیم کریں، جس کا طریقہ یہ ہے کہ کل ترکہ سے حقوقِ متقدمہ یعنی مرحوم کی تجہیز و تکفین کا خرچہ نکالنے، مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو تو اس کو باقی ترکہ سے ادا کرنے اور اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اس کو باقی ترکہ کے ایک تہائی سے پورا کرنے کے بعد باقی پورے ترکہ (خواہ منقولی ہو یا غیر منقولی ) کو اٹھاسی (88) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے بیوہ کو گیارہ (11)، چار بیٹوں میں سے ہر ایک بیٹے کو چودہ (14) اور تین بیٹیوں میں سے ہر ایک بیٹی کو سات (7) حصے ملیں گے۔
اگر فیصد کے اعتبار سے تقسیم کریں تو
بیوہ کو %12.5 فیصد
ہر ایک بیٹے کو % 15.90 فیصد
ہر ایک بیٹی کو % 7.95 فیصد ملے گا۔

جو لڑکا والدہ اور بہنوں کو حصہ دینا چاہتا ہے، اس کو چاہیے کہ اوپر ذکر کردہ طریقۂ تقسیم کے مطابق جتنا حصہ اس کے پاس زیادہ بن رہا ہے، وہ تمام حصہ والدہ، بہنوں اور بھائیوں میں شرعی تناسب سے تقسیم کردے۔
اور باقی تینوں لڑکوں کو بھی چاہیے کہ وہ بھی زائد حصہ والدہ، بہنوں اور بھائیوں میں شرعی تناسب سے تقسیم کر دیں، ورنہ آخرت میں سخت عذاب ہوگا۔
احادیثِ مبارکہ میں اس پر بڑی وعیدیں وارد ہوئی ہیں، حضرت سعید بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ( کسی کی ) بالشت بھر زمین بھی ظلماً لے گا، قیامت کے دن ساتوں زمینوں میں سے اتنی ہی زمین اس کے گلے میں طوق کے طور پر ڈالی جائے گی۔
دوسری حدیثِ مبارکہ میں ہے، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنے وارث کی میراث کاٹے گا، (یعنی اس کا حصہ نہیں دے گا) تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی جنت کی میراث کاٹ لے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (النساء، الآیۃ: 11- 12)
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ ۖ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ ۚ....الخ
فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم ۚ مِّن بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ ۗ....الخ

مشکوٰۃ المصابیح: (باب الغصب و العاریۃ، ص: 254، ط: قدیمی)
عن سعید بن زید رضی اﷲ عنہ قال قال رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم من اخذ شبراً من الارض ظلماً فانہ یطوقہ‘ یوم القیامۃ من سبع ارضین متفق علیہ۔

و فیھا ایضاً: (ص: 266، ط: قدیمی)
عن انس قال قال رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم من قطع میراث وارثہ قطع اﷲ میراثہ من الجنۃ یوم القیمۃ۔

بدائع الصنائع: (فصل فی صفات القسمۃ، 26/7)
وأما صفات القسمۃ فأنواع منہا أن تکون القسمۃ عادلۃ غیر جائرۃ وہی الی ان قال فإذا وقعت جائرۃ لم یوجد التراضی ولا إفراز نصیبہ بکمالہ لبقاء الشرکۃ فی البعض فلم تجز وتعاد۔وعلی ہذا إذا ظہر الغلط فی القسمۃ المبادلۃ بالبینۃ أو بالإقرار تستأنف لأنہ ظہر أنہ لم یستوف حقہ فظہر أن معنی القسمۃ لم یتحقق بکمالہ۔

الفتاوی الھندیۃ: (الباب الحادی عشر فی دعوی الغلط فی القسمۃ، 228/5)
عن محمد قاسم قسم دار بین رجلین اعطی احدھما اکثر من الاٰخر غلطاً وبنی احدھما فی نصیبہ قال محمدؒ یستقبلون القسمۃ فمن وقع بناء ہ فی قسم غیرہٖ رفع بناء ہ ولایرجعان علی القاسم بقیمۃ البناء ولٰکنھما یرجعان علیہ بالاجر الذی اخذہ کذا فی الظھیرۃ۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 524 Mar 24, 2021
larkon ka waalid ki jaidad gair shar'ee taqseem kar kay walida or behno ko unkay hissay say mehroom karna, Sons depriving mother and sisters from their share by dividing their father's property unlawfully

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.