سوال:
مفتی صاحب ! ہم سے کسی نے واٹر ڈسپینسر خریدا، گھر لے جاکر صاف کرنے کے لیے اس سے پانی گزارا، اور پانی کی بوتل لگائے بغیر ڈسپینسر کو کھول دیا، جس کی وجہ سے تھوڑی دیر میں جلنے کی بدبو آنے لگی، جس سے اس کا گرم پانی کرنے والا حصہ جل گیا۔
اب وہ کہہ رہے ہیں کہ ہمیں ڈسپینسر نہیں لینا ہے، حالانکہ خریدنے سے پہلے واپسی کرنے کی کوئی بات یا مدت طے نہیں ہوئی تھی۔
براہ کرم آپ یہ بتائیں کہ کیا ان کا واپس کرنا درست ہے یا نہیں؟
جواب: مذکورہ صورت میں اگر واقعتا ڈسپنسر میں مذکورہ خرابی بیچنے کے وقت نہیں تھی٬ بلکہ معاملہ ہوجانے کے بعد خریدار کے پاس خرابی پیدا ہوئی ہے٬ تو ایسی صورت میں آپ پر اس ڈسپنسر کو واپس لینا یا خرابی کی تلافی کرنا شرعا لازم نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفتاوی الھندیۃ: (الباب الثامن في خيار العيب، 66/3، ط: دار الفکر)
"(وأما شرائط ثبوت الخيار) فمنها ثبوت العيب عند البيع أو بعده قبل التسليم حتى لو حدث بعد ذلك لا يثبت الخيار"
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی