عنوان: فروخت شدہ چیز میں خریدار کے پاس کوئی خرابی پیدا ہونے کا حکم(7143-No)

سوال: مفتی صاحب ! ہم سے کسی نے واٹر ڈسپینسر خریدا، گھر لے جاکر صاف کرنے کے لیے اس سے پانی گزارا، اور پانی کی بوتل لگائے بغیر ڈسپینسر کو کھول دیا، جس کی وجہ سے تھوڑی دیر میں جلنے کی بدبو آنے لگی، جس سے اس کا گرم پانی کرنے والا حصہ جل گیا۔
اب وہ کہہ رہے ہیں کہ ہمیں ڈسپینسر نہیں لینا ہے، حالانکہ خریدنے سے پہلے واپسی کرنے کی کوئی بات یا مدت طے نہیں ہوئی تھی۔
براہ کرم آپ یہ بتائیں کہ کیا ان کا واپس کرنا درست ہے یا نہیں؟

جواب: مذکورہ صورت میں اگر واقعتا ڈسپنسر میں مذکورہ خرابی بیچنے کے وقت نہیں تھی٬ بلکہ معاملہ ہوجانے کے بعد خریدار کے پاس خرابی پیدا ہوئی ہے٬ تو ایسی صورت میں آپ پر اس ڈسپنسر کو واپس لینا یا خرابی کی تلافی کرنا شرعا لازم نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الفتاوی الھندیۃ: (الباب الثامن في خيار العيب، 66/3، ط: دار الفکر)
"(وأما شرائط ثبوت الخيار) فمنها ثبوت العيب عند البيع أو بعده قبل التسليم حتى لو حدث بعد ذلك لا يثبت الخيار"

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 790 Mar 24, 2021
farookht shuda cheez mai khareedar kay pass koi kharabi paida honay ka hukun, Ruling / Order on creating any defect in the thing sold to the buyer

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.