سوال:
السلام علیکم، عورتوں کے لیے اپنے پورے جسم کے بال wax یا لیزر سے ہٹانے کا کیا حکم ہے؟
جواب: عورتوں کے لیے غیر فطری بال مثلاً داڑھی، مونچھ، پیشانی کلائیوں اور پنڈلیوں وغیرہ کے بال ویکس یا تھریڈنگ کے ذریعہ سے صاف کروانا جائز ہے، چونکہ اس طریقہ میں بلاوجہ اپنے جسم کو اذیت پہنچانا ہے، اس لئے بہتر یہ ہے کہ کسی کریم یا پاؤڈر وغیرہ کے ذریعہ ان بالوں کو صاف کر لیا جائے۔
واضح رہے کہ مسلمان عورت کے لیے دوسری مسلمان عورت کے سامنے ناف سے لے کر گھٹنوں سمیت حصہ چھپانا فرض ہے، شرعی عذر کے بغیر ان اعضاء میں سے کوئی عضو دوسری عورت کے سامنے کھولنا یا کسی عورت کا دوسری عورت کے ان اعضاء کو چھونا جائز نہیں ہے، لہٰذا زیر ناف کے بال کسی دوسری عورت سے ویکس کروانا جائز نہیں ہے، البتہ خود کر سکتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (373/6، ط: دار الفکر)
"( والنامصة إلخ ) ذكره في الاختيار أيضاً، وفي المغرب: النمص نتف الشعر ومنه المنماص المنقاش اه ولعله محمول على ما إذا فعلته لتتزين للأجانب، وإلا فلو كان في وجهها شعر ينفر زوجها عنها بسببه ففي تحريم إزالته بعد؛ لأن الزينة للنساء مطلوبة للتحسين، إلا أن يحمل على ما لا ضرورة إليه؛ لما في نتفه بالمنماص من الإيذاء. وفي تبيين المحارم: إزالة الشعر من الوجه حرام إلا إذا نبت للمرأة لحية أو شوارب فلا تحرم إزالته بل تستحب".
بدائع الصنائع: (299/4، ط: زکریا)
ولا یجوز لہا أن تنظر إلی ما بین سرتہا إلی الرکبۃ۔
الفتاویٰ التاتارخانیۃ: (9018، ط: زکریا)
یجوز أن ینظر الرجل إلی الرجل إلی جمیع جسدہ إلا إلی عورتہ، وعورتہ ما بین سرتہ حتی یجاوز رکبتیہ … تنظر المرأۃ إلی المرأۃ کنظر الرجل إلی الرجل۔ وعن أبي حنیفۃ أن نظر المرأۃ إلی المرأۃ کنظر الرجل إلی محارمہ والأول أصح۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی