سوال:
اس بات کی تصدیق فرمادیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے درمیانی اور شہادت کی انگلی میں انگھوٹھی پہننے سے منع فرمایا ہے۔ (نسائی)
جواب: جی ہاں ! یہ روایت سنن نسائی میں موجود ہے، ذیل میں مکمل روایت،سند ،متن اور مختصر تشریح کے ساتھ ذکر کی جاتی ہے۔
أخبرنا محمد بن منصور، قال: حدثنا سفيان، عن عاصم بن كليب، عن أبي بردة، قال: قال علي: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: «يا علي، سل الله الهدى والسداد» ونهاني أن أجعل الخاتم في هذه، وهذه وأشار - يعني بالسبابة والوسطى - "
(سنن النسائی، حدیث نمبر:5210، 177/8، ط: مكتب المطبوعات الإسلامية)
ترجمہ:
حضرت ابوبردہ سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: مجھ سے رسول کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: تم اللہ تعالیٰ سے ہدایت اور سیدھے راستہ کی دعا مانگو اور تم ٹھیک اور درست کام کرو اور آپ ﷺ نے مجھ کو اس انگلی میں انگوٹھی پہننے سے منع فرمایا اور ارشاد فرمایا :کلمہ کی انگلی اور درمیان کی انگلی کی طرف۔
تشریح:
علامہ نووی رحمہ اللہ نے لکھا کہ مردوں کے ان دو انگلیوں(شہادت کی انگلی اور درمیانی انگلی )میں انگوٹھی پہننامکروہِ تنزیہی (خلاف اولیٰ) ہے ،البتہ عورتیں کسی بھی انگلی میں انگوٹھی پہن سکتی ہیں، کیونکہ عورتوں کےلئے ایک سے زائد انگوٹھیاں استعمال کرنا جائزہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
شرح النووی علی مسلم: (71/14، ط: دار إحياء التراث العربي)
وفي حديث علي نهاني صلى الله عليه وسلم أن أتختم في أصبعي هذه أو هذه فأومأ إلى الوسطى والتي تليها وروي هذا الحديث في غير مسلم السبابة والوسطى وأجمع المسلمون على أن السنة جعل خاتم الرجل في الخنصر وأما المرأة فإنها تتخذ خواتيم في أصابع قالوا والحكمة في كونه في الخنصر أنه أبعد من الامتهان فيما يتعاطى باليد لكونه طرفا ولأنه لايشغل اليد عما تتناوله من أشغالها بخلاف غير الخنصر ويكره للرجل جعله في الوسطى والتي تليها لهذا الحديث وهي كراهة تنزيه۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی