سوال:
مفتی صاحب! اگر کوئی حج کے لئے پیسے جمع کر رہا ہو تو ان پیسوں پر زکوٰۃ واجب ہوگی یا نہیں؟
جواب: واضح رہے کہ حج کی نیت سے جو رقم اپنے پاس الگ کر کے رکھی ہو، یا سرکاری اسکیم میں جمع کرائی ہو اور ابھی تک قرعہ اندازی نہ ہوئی ہو، یا قرعہ اندازی تو ہو جائے، لیکن ناکام امیدواروں میں نام آگیا ہو، تو سال گزرنے پر اس رقم کی زکوٰۃ ادا کرنا لازم ہوگا۔
اور جو رقم حج کے لیے جمع کروا دی گئی ہو، اس جمع شدہ رقم کی دو صورتیں ہوتی ہیں:
١- پرائیویٹ اسکیم میں جمع شدہ رقم:
یہ رقم اسکیم میں جمع ہونے کے بعد واپس نہیں ملتی ہے، بلکہ حج کے اخراجات میں صرف ہو جاتی ہے، اس لیے جب یہ رقم پرائیویٹ اسکیم کے تحت جمع ہو جائے، تو اس رقم کو زکوٰۃ کے نصاب میں شامل نہیں کیا جائے گا اور اس کی زکوٰۃ واجب نہیں ہوگی۔
٢- سرکاری حج اسکیم میں جمع شدہ رقم:
سرکاری اسکیم میں رقم جمع کرانے اور نام آنے کے بعد جو رقم حج کے اخراجات کے لیے کٹ جائے، اس پر زکوٰۃ واجب نہیں ہوگی، البتہ روانگی سے پہلے جو رقم واپس ملے اور زکوٰۃ کا سال پورا ہو چکا ہو، اور وہ رقم تنہا یا کسی دوسری رقم کے ساتھ مل کر نصاب تک پہنچتی ہو، تو اس رقم پر زکوٰۃ واجب ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (کتاب الزکاة، 262/2، ط: سعید)
'' إذا أمسكه لينفق منه كل ما يحتاجه فحال الحول، وقد بقي معه منه نصاب فإنه يزكي ذلك الباقي، وإن كان قصده الإنفاق منه أيضاً في المستقبل لعدم استحقاق صرفه إلى حوائجه الأصلية وقت حولان الحول".
الفتاوى الھندیة: (کتاب الزکاۃ، الباب الأول في تفسیرہا و صفتہا و شرائطہا)
"ومہنا الملک التام وہو ما اجتمع فیہ الملک والید وأما إذا وجد الملک دون الید کالصداق قبل القبض ، أو وجد الید دون الملک کملک المکاتب والمدیون لا تجب فیہ الزکاۃ".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی