سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! ایک سوال کرنا چاہتی ہوں، وہ یہ کہ اس وقت سعودی حکومت نے عمرہ وغیرہ پر پابندی لگا رکھی ہے، ہر ایک کو عمرہ کی اجازت نہیں ہے، اگر احرام باندھ کرجائیں اور حکومت عمرہ کرنے سے روک دے، تو کس طرح احرام کھولنا ہوگا؟ نیز اگر اس طرح احرام باندھتے وقت نیت کی جائے کہ حکومت نے اگر اجازت دی تو میرا احرام ہے، ورنہ نہیں۔ اس نیت کے ساتھ عمرہ کے لئے میں چلی جاؤں اور حکومت کی طرف سے اجازت نہ ملے تو کیا احرام کھول سکتی ہوں؟
جواب: صورت مسئولہ میں اگر کسی کو احرام پہننے اور تلبیہ پڑھنے کے بعد عمرہ کرنے سے روک دیا گیا ہو اور عمرہ کی ادائیگی کی کوئی قانونی صورت ممکن نہیں ہو، تو اس کے لیے ضروری ہے کہ ایک بکری یا دنبہ حرمِ مکی میں ذبح کروائے، جانور کی قربانی کے بعد اس محرم کے لئے احرام کھولنا جائز ہوگا، البتہ اس کے ذمہ اس فوت شدہ عمرہ کے بدلے ایک عمرہ کی قضاء لازم ہوگی۔
جہاں تک آپ کا احرام میں شرط لگانے کا سوال ہے، تو یاد رکھیے کہ تسلی اور اطمینانِ قلب کے لئے شرط لگائی جاسکتی ہے، لیکن اس صورت میں بھی احرام کھولنے کے لئے مذکورہ بالا طریقہ ہی اختیار کرنا ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن الترمذی: (بَابُ مَا جَاءَ فِي الاِشْتِرَاطِ فِي الْحَجِّ، رقم الحدیث: 941)
عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ ضُبَاعَةَ بِنْتَ الزُّبَيْرِ أَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُرِيدُ الْحَجَّ أَفَأَشْتَرِطُ قَالَ نَعَمْ قَالَتْ كَيْفَ أَقُولُ قَالَ قُولِي لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ مَحِلِّي مِنْ الْأَرْضِ حَيْثُ تَحْبِسُنِی۔
و فیہ ایضاً: (رقم الحدیث: 942)
عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ كَانَ يُنْكِرُ الِاشْتِرَاطَ فِي الْحَجِّ وَيَقُولُ أَلَيْسَ حَسْبُكُمْ سُنَّةَ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
الھدایہ: (312/1، ط: مکتبہ رحمانیہ)
إذا احصر المحرم بعدو او اصابہ مرض، فمنعہ من المضی جاز له التحلل، و إذا جاز له التحلل، یقال لہ ابعث شاۃ تذبح فی الحرم و واعد من تبعثه لیوم بعینہ یذبح فیه ثم تحلل۔
ارشاد الساری: (باب الاحرام، 125/1، ط: مکتبہ امدادیہ)
صرحوا انہ لا یدخل فی الاحرام بمجرد النیۃ، بل لا بد من التلبیۃ او مایقوم مقامھا، حتی لو نوی ولم یلب لایصیر محرما وکذا لو لبی ولولم ینو۔
و فیہ ایضاً: (فصل فی بعث الھدی، ص: 587، ط: مکتبہ امدادیہ)
اذا احصر المحرم بحجۃ او عمرۃ وارادالتحلل یجب علیہ ان یبعث الھدی وھو شاۃ وما فوقھا۔۔۔ او یبعث ثمن الھدی لیشتری بہ الھدی، ویامر بذلک فیذبح عنہ فی الحرم۔
درسِ ترمذی: (197/3، ط: مکتبہ دار العلوم کراتشی)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی