سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! مسجد کی کمیٹی کے ممبران مسجد کے چندہ کو مسجد کی دیواروں کو رنگ روغن میں یا دیگر خوبصورتی کے کاموں میں استعمال کر سکتے ہیں؟
جواب: واضح رہے کہ مسجد کی تزیین و آرائش کے متعلق ضابطہ یہ ہے کہ مسجد جس علاقے میں واقع ہے، وہاں کے مکانات اور تعلیمی اداروں کے معیار کے مطابق ہی مسجد بھی ہونی چاہیے، اس سے زائد مسجد کی تزیین و آرائش پر وقف کا مال لگانا جائز نہیں ہے، البتہ اگر کوئی اپنے ذاتی مال سے مسجد کی تزیین و آرائش کرنا چاہے، تو شرعاً اس کی اجازت ہے، مگر تزیین و آرائش میں اس بات کا خیال رکھا جائے کہ کوئی چیز مسجد کے تقدس کے خلاف نہ ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفتاوی الھندیۃ: (الفصل الثانی فیما یکرہ فی المصلّٰی و ما لایکرہ، 109/1)
أما المتولی یفعل من مال الوقف ما یرجع إلی أحکام البناء دون ما یرجع إلی النقش حتی لو فعل یضمن کذا فی الہدایۃ۔
رد المحتار: (688/1)
ولابأس بنقشہ خلامحرابہ فانہ یکرہ لانہ یلہی المصلی ویکرہ التکلف بدقائق النقوش ونحوہاکاخشاب ثمینۃ وبیاض نحو سبیداج خصوصاً فی جدارالقبلۃ بجص وماء ذہب لوبمالہ الحلال لامن مال الوقف فانہ حرام وضمن متولیہ لوفعل النقش اوالبیاض الا اذاخیف طمع الظلمۃ فلابأس بہ ای بان اجتمعت اموال المسجد وہو مستغن عن العمارۃ والافیضمنہا۔
کذا فی فتاویٰ بنوری تاؤن: رقم الفتوی: 144106201279
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی