عنوان: وکیل کا ٹکٹ کروانے پر اپنے لئے خفیہ کمیشن رکھنے کا شرعی حکم (7229-No)

سوال: السلام علیکم، ایک ایجنٹ ہے، ایجنٹ اپنا کمیشن لیتا ہے، اس ایجنٹ کے ذریعے میں ٹکٹ بنواتا ہوں تو میں جس کا ٹکٹ بنواتا ہوں، اس سے بغیر بتائے میں کچھ زیادہ روپے لیتا ہوں، تو کیا یہ روپے میرے لیے لینا جائز ہیں؟

جواب: کسی شخص کے کہنے پر اس کیلئے ٹکٹ کروانا توکیل (وکیل بنانے) کا معاملہ ہے٬ اور جائز کام کرنے پر وکالت کی اجرت بھی لی جاسکتی ہے٬ لیکن جس کیلئے کام کر رہے ہوں٬ اس کے ساتھ اجرت طے کیے بغیر٬ درمیان میں خفیہ طور پر اپنا کمیشن رکھنا دھوکہ دہی پر مشتمل ہونے کی وجہ سے جائز نہیں ہے٬ اس سے بچنا ضروری ہے۔
اس کی جائز صورت یہ ہے کہ وکالت کا معاملہ کرتے وقت شروع میں ہی اس کے ساتھ ٹکٹ کرانے کے عوض اجرت (کمیشن) طے کرلی جائے٬ البتہ اگر آپ کا پیشہ ہی یہی ہو٬ اور یہ لوگوں میں مشہور ہو کہ آپ معروف کمیشن پر ٹکٹ کروا کے دیتے ہیں٬ تو ایسی صورت میں صراحتا طے کئے بغیر بھی معروف کمیشن لینے کی گنجائش ہے٬ تاہم ایسی صورت میں بھی اس کی صراحت کرلینا بہتر ہے٬ تاکہ معاملہ صاف ہو جائے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

شعب الايمان: (رقم الحديث: 5106)
عَنْ أَبِي حَرَّةَ الرَّقَاشِيِّ، عَنْ عَمِّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَحِلُّ مَالُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلَّا بِطِيبِ نَفْسٍ مِنْهُ ".

صحيح مسلم: (باب تحريم ظلم المسلم و خذله و احتقاره و دمه، رقم الحديث: 2564)
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ يَعْنِي ابْنَ قَيْسٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، مَوْلَى عَامِرِ بْنِ كُرَيْزٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَحَاسَدُوا، وَلَا تَنَاجَشُوا، وَلَا تَبَاغَضُوا، وَلَا تَدَابَرُوا، وَلَا يَبِعْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ، وَكُونُوا عِبَادَ اللهِ إِخْوَانًا الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ، لَا يَظْلِمُهُ وَلَا يَخْذُلُهُ، وَلَا يَحْقِرُهُ التَّقْوَى هَاهُنَا» وَيُشِيرُ إِلَى صَدْرِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ «بِحَسْبِ امْرِئٍ مِنَ الشَّرِّ أَنْ يَحْقِرَ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ، كُلُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ حَرَامٌ، دَمُهُ، وَمَالُهُ، وَعِرْضُهُ».

مجلة الأحكام العدلية: (المادۃ: 43- 44- 45)
"لو خدم أحد آخر بناء على طلبه من دون مقاولة على أجرة فله أجر المثل إن كان ممن يخدم بالأجرة وإلا فلا"
"المعروف عرفاً کالمشروط شرطاً ای المعروف المعتاد بین الناس وان لم یذکر صریحاً… المعروف بین التجار کالمشروط بینہم"

کذا فی فتاوی بنوری تاؤن: رقم الفتوی: 144109203329

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1208 Apr 05, 2021
wakeel ka ticket karawnay par apnay liye khufiya commission rakhne ka shar'ee hukum, Shari'a order to keep a secret commission by lawyer for himself on booking a ticket

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.