سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! میں نے پلاٹ کے لئے ایک کمپنی کو اپلائی کیا ہے، بکنگ کی رقم جمع کروا دی ہے، بقایا رقم قسطوں میں جمع کروانی ہوگی، پلاٹ کا قبضہ 3 سال بعد ملے گا، کچھ مجبوری کی وجہ سے میں یہ فائل ابھی بیچنا چاہتا ہوں، کیا یہ فائل میں ابھی بیچ سکتا ہوں؟ رہنمائ فرمائیں
جواب: صورت مسئولہ میں اگر آپ کے پلاٹ کا محل وقوع واضح طور پر متعین ہو،یعنی اس کے حدود اربعہ ( مشرق، مغرب،شمال اور جنوب) معلوم ہو، اور پلاٹ کے پہچاننے میں کسی قسم کی جہالت نہ ہو، تو اس کی فروخت آگے جائز ہوگی، اگرچہ اس کی مکمل قسطیں ادا نہ کی گئی ہو، لیکن اگر پلاٹ کا محل وقوع واضح طور پر متعین نہ ہو، یعنی اس کے حدود اربعہ میں کیا کیا ہے تو محل وقوع مجہول ہونے کی وجہ سے ایسے پلاٹ کی خرید وفروخت جائز نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (147/5، ط: دار الفكر)
(صح بيع عقار لا يخشى هلاكه قبل قبضه) من بائعه لعدم الغرر لندرة هلاك العقار۔
مجلة الاحكام العدلية: (الفصل الاول في شروط المبيع و اوصافه، 41/1، ط: نور محمد)
(الْمَادَّةُ 200) : يَلْزَمُ أَنْ يَكُونَ الْمَبِيعُ مَعْلُومًا عِنْدَ الْمُشْتَرِي.
(الْمَادَّةُ 201) يَصِيرُ الْمَبِيعُ مَعْلُومًا بِبَيَانِ أَحْوَالِهِ وَصِفَاتِهِ الَّتِي تُمَيِّزُهُ عَنْ غَيْرِهِ مَثَلًا لَوْ بَاعَهُ كَذَا مُدًّا مِنْ الْحِنْطَةِ الْحَمْرَاءِ أَوْ بَاعَهُ أَرْضًا مَعَ بَيَانِ حُدُودِهَا صَارَ الْمَبِيعُ مَعْلُومًا وَصَحَّ الْبَيْعُ..
و فيها ايضا: (31/1، ط: نور محمد)
(الْمَادَّةُ 129) غَيْرُ الْمَنْقُولِ مَا لَا يُمْكِنُ نَقْلُهُ مِنْ مَحِلٍّ إلَى آخَرَ كَالدُّورِ وَالْأَرَاضِيِ مِمَّا يُسَمَّى بِالْعَقَارِ.
کذا فی تبویب فتاوی دار العلوم کراتشی: رقم الفتوی: 64/1804
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی