عنوان: اگر خریدے ہوئے مال کو واپس کرنے پر پہلی قیمت میں کٹوتی کی جاتی ہو، تو اس کا کیا حکم ہے؟(7246-No)

سوال: مفتی صاحب! ہماری موبائل مارکیٹ میں یہ عام بات ہے کہ جب کسٹمرز موبائل واپس لاتا ہے، تو 20 سے 30 فیصد کٹوتی کرتے ہیں، تو کیا یہ جائز ہے؟

جواب: واضح رہے کہ شریعت میں "اقالہ" فروخت کیے گئے مال کو خریدار اور دکاندار دونوں کی رضامندی کے ساتھ پہلی قیمت پر واپس کرنے کا نام ہے، لہذا حدیث شریف میں ایسے دکاندار کے لیے فضیلت بیان فرمائی گئی ہے کہ جو شخص کسی گاہک سے اپنا بیچا ہوا مال پہلی قیمت پر واپس لے لے، تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی لغزشوں سے درگزر فرمائیں گے۔
لیکن اگر دکاندار اپنے بیچے ہوئے مال کو پہلی قیمت میں واپس لینے پر راضی نہ ہو، تو اس پر جبر نہیں کیا جا سکتا، البتہ اگر دکاندار پہلی قیمت میں کٹوتی کرنا ہی چاہتا ہے، تو دونوں فریقین کو چاہیے کہ وہ اس معاملے کو "اقالہ" کا عنوان نہ دیں، بلکہ دکاندار خریدار سے کہے کہ پہلے والا معاملہ ختم ہوگیا ہے، اب یہ ایک نیا معاملہ ہے، اس میں مَیں آپ سے یہ چیز اتنی قیمت پر خریدوں گا، سابقہ قیمت میں سے کٹوتی کا اس معاملے میں ہرگز ذکر نہ کیا جائے، تو ایسی صورت میں یہ ایک نیا معاملہ ہوگا، دونوں فریقین بھاؤ تاؤ کے بعد جس قیمت پر راضی ہو جائیں، اسی پر معاملے کو پکا کر دیا جائے، تو ایسا کرنا شرعاً جائز ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن ابن ماجہ: (741/2)
"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من أقال مسلمًا، أقاله الله عثرته يوم القيامة»".

البحر الرائق: (167/6)
”هي فسخ في حق المتعاقدین، بیعٌ في حق ثالث، وتصح بمثل الثمن الأول، وشرط الأکثر أو الأقل بلا تعیّب وجنس آخر لغوٌ ولزمه الثمن الأول“.

بدائع الصنائع: (593/4، ط: دار الکتاب)
"قال أبوحنیفة رحمه الله: الإقالة فسخٌ في حق العاقدین، بیعٌ جدید في حق ثالث، سواءٌ کان قبل القبض أو بعده“.
”إذا تقایلا ولم یسمّیا الثمن الأول أو سمّیا زیادةً علی الثمن الأول ․․․ فالإقالة علی الثمن الأول في قول أبي حنیفة رحمه الله، تسمیة الزیادة ․․․ باطلةٌ سواء کانت الإقالة قبل القبض أو بعدہ والمبیع منقولٌ أوغیر منقولٍ“. (بدائع الصنائع: ۴/۵۹۴)

الهداية: (كتاب البيوع، 20/3)
واذا حصل الإيجاب والقبول لزم البيع ولا خيار لواحد منهماإلا من عيب أو عدم رؤية".

الفتاوى الهندية: (الباب الاول في تعريف البيع، 6/3)
"وأما حكمه فثبوت الملك في المبيع للمشتري وفي الثمن للبائع إذا كان البيع باتا".

البحر الرائق: (کتاب البیع، 430/5)
"(البيع) ھو مبادلۃ المال بالمال بالتراضی".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1296 Apr 08, 2021
agar khareeday hoye maal ko wapis karne par pehli qeemat mai katooti ki jaati ho to is ka kia hukum hai?, If the some of first price is deducted on return of purchased goods, what is the ruling?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.