سوال:
السلام علیکم ورحمة الله وبركاته، ايک ادمی جو سعودیہ میں مقیم ہے اور وہ (ہرفی) فاسٹ فود ریسٹورنٹ کی چکن حلال سمجھ کے کہا رہا تھا، اب اسے پتا چلا کہ وہاں کی چکن برازیل سے آرہی ہے، تو کیا اس پر گناہ ہوگا؟ اگر اس پر گناہ ہوگا تو توبہ کی کیا صورت ہوگی؟
جواب: فاسٹ فوڈ کی مذکورہ چین کے بارے میں ہم قطعی طور پر نہیں بتا سکتے کہ اس کا گوشت حرام ہے یا حلال، البتہ اگر مذکورہ شخص نے اس گوشت کے حلال ہونے کے متعلق اچھی طرح چھان بین اور تحقیق کی تھی، اس کے باوجود گوشت حرام نکلا، تو چونکہ یہ عمل نادانستگی میں ہوا ہے، اس لیے اس عمل کا ان شاءاللہ مواخذہ نہیں ہوگا، البتہ پھر بھی اس پر توبہ واستغفار کرنی چاہیے، اور آئندہ کھانے پینے کی چیزوں کو استعمال سے پہلے خوب تحقیق کرلیں، یا کسی معتبر سرٹیفکیشن باڈی کا "حلال" لوگو چیک کر لیں، تاکہ شبہ میں بھی حرام کھانے کی نوبت نہ آئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرۃ، الآیۃ: 168)
يَآ اَيُّهَا النَّاسُ كُلُوْا مِمَّا فِى الْاَرْضِ حَلَالًا طَيِّبًاۖ وَّلَا تَتَّبِعُوْا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ ۚ اِنَّهٝ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِيْنo
و قولہ تعالی: (الانعام، الآیۃ: 121)
وَ لَا تَاْكُلُوْا مِمَّا لَمْ یُذْكَرِ اسْمُ اللّٰهِ عَلَیْهِ وَ اِنَّهٗ لَفِسْقٌؕ-وَ اِنَّ الشَّیٰطِیْنَ لَیُوْحُوْنَ اِلٰۤى اَوْلِیٰٕٓهِمْ لِیُجَادِلُوْكُمْۚ-وَ اِنْ اَطَعْتُمُوْهُمْ اِنَّكُمْ لَمُشْرِكُوْنَ۠o
سنن ابنِ ماجہ: (رقم الحدیث: 2403)
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ الْفِرْيَابِيُّ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُوَيْدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْهُذَلِيُّ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ الْغِفَارِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ تَجَاوَزَ عَنْ أُمَّتِي الْخَطَأَ وَالنِّسْيَانَ وَمَا اسْتُكْرِهُوا عَلَيْهِ .
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی