سوال:
حضرت! ہمارے ایک رشتہ دار دوسرے ملک سے زکوۃ، فطرہ اور فدیہ وغیرہ مجھے بھیجتے ہیں کہ میں غریب رشتہ داروں میں اس کو پہنچادوں اور وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ جس کو ضرورت مند سمجھو، اس کو دے سکتے ہو، ہم اس رقم سے کسی کو راشن، کسی کو کپڑے اور کسی کو نقد رقم دیدیتے ہیں، کیا ہمارا طریقہ کار درست ہے، اس سے ان رشتہ دار کی زکوۃ ادا ہو جائے گی؟
جواب: واضح رہے کہ زکوۃ ادا کرنے والا زکوۃ اور صدقات واجبہ (صدقہ فطر اور فدیہ وغیرہ) اپنے اصول (والدین، دادا،دادی، نانا، نانی وغیرہ)، فروع (بیٹا، بیٹی، پوتا، پوتی، نواسہ، نواسی، وغیرہ) اور شوہر یا بیوی کو نہیں دے سکتا، اس کے علاوہ اگر کوئی رشتہ دار غیر سید مستحقِ زکوة ہو، تو اس کو زکوۃ دے سکتا ہے۔
صورت مسئولہ میں چونکہ آپ زکوۃ ادا کرنے والے کی طرف سے وکیل ہیں، اور وکیل مؤکل کی اجازت کا پابند ہوتا ہے، چونکہ مؤکل نے آپ کو یہ اجازت دے رکھی ہے کہ "جس کو ضرورت سمجھو، اس کو دے سکتے ہو"، لہذا مذکورہ بالا اصول کو مدنظر رکھتے ہوئے، آپ کے لیے زکوۃ (رقم ، راشن اور استعمال کی اشیاء کی صورت میں) کسی بھی مستحق زکوۃ کو مالک بنا کر دینا جائز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (التوبۃ، الآیۃ: 60)
إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ وَابْنِ السَّبِيلِ فَرِيضَةً مِنَ اللَّهِ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمo
تفسیر القرطبی: (171/8، ط: دار الکتب المصریة)
الْخَامِسَةُ- وَقَدِ اخْتَلَفَ الْعُلَمَاءُ فِي حَدِّ الْفَقْرِ الَّذِي يَجُوزُ مَعَهُ الْأَخْذُ- بَعْدَ إِجْمَاعِ أَكْثَرُ مَنْ يُحْفَظُ عَنْهُ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ- أَنَّ من له دارا وخادما لَا يَسْتَغْنِيَ عَنْهُمَا أَنَّ لَهُ أَنْ يَأْخُذَ مِنَ الزَّكَاةِ، وَلِلْمُعْطِي أَنْ يُعْطِيَهُ.
وَقَالَ أَبُو حَنِيفَةَ: مَنْ مَعَهُ عِشْرُونَ دِينَارًا أَوْ مائتا درهم فلا يأخذ من الزكاة.فَاعْتَبَرَ النِّصَابَ لِقَوْلِهِ عَلَيْهِ السَّلَامُ: (أُمِرْتُ أَنْ آخُذَ الصَّدَقَةَ من أغنيائكم وارد ها فِي فُقَرَائِكُمْ). وَهَذَا وَاضِحٌ، وَرَوَاهُ الْمُغِيرَةُ عَنْ مالك.
الدر المختار مع رد المحتار: (339/2، ط: دار الفکر)
باب المصرف أي مصرف الزكاة والعشر، ۔۔۔ (هو فقير، وهو من له أدنى شيء) أي دون نصاب أو قدر نصاب غير نام مستغرق في الحاجة.
وهو مصرف أيضاً لصدقة الفطر والكفارة والنذر وغير ذلك من الصدقات الواجبة، كما في القهستاني۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی