سوال:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ، مفتی صاحب! ایک خاتون نے اپنے زیورات کا وزن کروایا تو ان کے زیورات بشمول پتھر، نگینے وغیرہ 197 گرام کے ہیں۔ ان زیورات پر سنار کی کٹوتی اور پتھر وغیرہ کے وزن کو منہا کر کے کیسے اور کتنی زکوۃ ادا کرنی ہوگی؟
جزاک اللہ خیرا
جواب: واضح رہے کہ سونے اور چاندی کے علاؤہ دوسری دھاتیں، ہیرے اور قیمتی پتھر اموالِ زکوٰۃ میں سے نہیں ہیں، ان پر زکوٰۃ اس وقت واجب ہوتی ہے، جب یہ تجارت کی غرض سے خریدے گئے ہوں۔
صورت مسئولہ میں اگر مذکورہ زیورات تجارت کی نیت سے نہیں خریدے گئےتو زکوٰۃ صرف سونے کی مالیت پر ادا کرنا لازم ہے، لہذا سنار سے سونے کی موجودہ قیمتِ فروخت معلوم کی جائے، اگر وہ مقدار نصاب کو پہنچے تو اس پر ڈھائی فیصد کے حساب سے زکوٰۃ ادا کی جائے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
بدائع الصنائع: (16/2- 18، ط: دار الکتب العلمیۃ)
أما الأثمان المطلقة وهي الذهب والفضة أما قدر النصاب فيهما فالأمر لا يخلو إما أن يكون له فضة مفردة أو ذهب مفرد أو اجتمع له الصنفان جميعا، فإن كان له فضة مفردة فلا زكاة فيها حتى تبلغ مائتي درهم وزنا۔۔۔۔هذا إذا كان له فضة مفردة، فأما إذا كان له ذهب مفرد فلا شيء فيه حتى يبلغ عشرين مثقالا فإذا بلغ عشرين مثقالا ففيه نصف مثقال؛ لما روي في حديث عمرو بن حزم "والذهب ما لم يبلغ قيمته مائتي درهم فلا صدقة فيه فإذا بلغ قيمته مائتي درهم ففيه ربع العشر"۔
و فیہ ایضاً: (180/1، ط: دار الفکر)
وأما اليواقيت واللآلئ والجواهر فلا زكاة فيها، وإن كانت حليا إلا أن تكون للتجارة كذا في الجوهرة النيرة۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی