عنوان: ہیوی ڈپازٹ دے کر گھر کرایہ پر لینے کا حکم (7299-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب ! ہیوی ڈپازٹ (Heavy Deposit) پر گھر لینا کیسا ہے؟ مثال کے طور پر اس کی صورت یہ ہوتی ہے کہ مالک مکان دس لاکھ روپے پیشگی لیتا ہے، گھر کا اصل کرایہ تو پندرہ ہزار روپے اور چھ مہینے کا سیکورٹی ڈپازٹ ہے، لیکن پیشگی رقم کی وجہ سے گھر کا کرایہ آدھا یا آدھے سے بھی کم کردیتا ہے، تو کیا یہ صورت جائز ہے؟

جواب: واضح رہے کہ کرایہ داری کے معاملے میں جو رقم ایڈوانس کے طور پر دی جاتی ہے، وہ قرض کے زمرے میں آتی ہے اور بھاری رقم میں ایڈوانس اس شرط کے ساتھ دینا کہ اس کی وجہ سے کرایہ کم ادا کرنا پڑے گا، تو یہ قرض پر مشروط نفع ہے اور قرض پر مشروط نفع لینا سود کے حکم میں ہے، لہذا بھاری ایڈوانس دے کر متعارف کرایہ سے کم کروانا یا کرایہ معاف کروانا جائز نہیں ہے۔
نیز اس میں کرایہ ادا کرنے کی کی استطاعت رکھنے اور نہ رکھنے میں کوئی تفریق نہیں ہے، دونوں کے لیے حکم ایک ہی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار مع رد المحتار: (394/7)
"القرض بالشرط حرام ،والشرط لغو بأن يقرض علي أن يكتب به إلي بلد كذا ليوفي دينه".
"قوله:(كل قرض جر نفعاحرام )أي: إذاكان مشروطا".

النتف في الفتاوی: (ص: 484- 485)
"أنواع الربا: وأما الربا فهو علی ثلاثة أوجه:أحدها في القروض، والثاني في الدیون، والثالث في الرهون. الربا في القروض: فأما في القروض فهو علی وجهین: أحدهما أن یقرض عشرة دراهم بأحد عشر درهماً أو باثني عشر ونحوها. والآخر أن یجر إلی نفسه منفعةً بذلک القرض، أو تجر إلیه وهو أن یبیعه المستقرض شيئا بأرخص مما یباع أو یوٴجره أو یهبه…، ولو لم یکن سبب ذلک (هذا ) القرض لما کان (ذلک )الفعل، فإن ذلک رباً، وعلی ذلک قول إبراهیم النخعي: کل دین جر منفعةً لا خیر فیه".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 2085 Apr 18, 2021
biwi diposit day kar ghar kiraye par lene ka hukum, Order to rent house / take house on rent by paying heavy deposit

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Employee & Employment

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.