سوال:
مفتی صاحب! نفل نماز عموما لوگ بیٹھ کر پڑھتے ہیں تو کیا نفل نہ چھوڑنے کے لیے جوان لوگ بھی بغیر کسی عذر کے بیٹھ کر پڑھ سکتے ہیں؟ اسی طرح کیا شکرانے یا حاجت کے نفل بیٹھ کر ادا کیے جاسکتے ہیں؟
جزاک اللّہ خیرأ
جواب: واضح رہے کہ نوافل کھڑے ہوکر ادا کرنا بہتر ہے، تاہم بلاعذر بیٹھ کرنا ادا کرنا بھی جائز ہے، البتہ بلاعذر بیٹھ کر نوافل ادا کرنے والے کو کھڑے ہو کر ادا کرنے والے کی بنسبت آدھا ثواب ملتا ہے، یہ حکم تمام نوافل کا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح مسلم: (رقم الحدیث: 735، 507/1، ط: دار إحیاء التراث العربی)
عن عبد الله بن عمرو، قال: حدثت أن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: «صلاة الرجل قاعدا نصف الصلاة»، قال: فأتيته، فوجدته يصلي جالسا، فوضعت يدي على رأسه، فقال: «ما لك؟ يا عبد الله بن عمرو» قلت: حدثت يا رسول الله أنك قلت: «صلاة الرجل قاعدا على نصف الصلاة»، وأنت تصلي قاعدا، قال: «أجل، ولكني لست كأحد منكم».
الدر المختار مع رد المحتار: (36/2، ط: دار الفکر)
ویتنفل مع قدرتہ علی القیام قاعداً)… وفیہ أجر غیر النبی ﷺ علی النصف الا بعذر۔
(قولہ أجر غیر النبی ﷺ) أما النبی ﷺ فمن خصائصہ أن نافلتہ قاعداً مع القدرۃ علی القیام کنافلتہ قائماً… (قولہ علی النصف الابعذر) أمامع العذر فلا ینقص ثوابہ عن ثوابہ قائماً۔
فتاویٰ محمودیہ: (222/7، ط: ادارۃ الفاروق)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی