سوال:
مفتی صاحب ! ایک شخص نے اپنی زمین قسطوں پر بیچی، قسط مقررہ مدت میں ادا کرنا تھی، اس معاہدہ کی بناء پر بائع نے پیسے ملنے کی امید پر آگے دوسری قسطوں پر زمین خریدی اور بیانہ بھی دیا، لیکن مشتری اول نے کچھ قسطوں بعد بقیہ رقم ادا نہیں کی، جس کی بناء پر بائع اول (مشتری ثانی ) کی بیانہ کی رقم بھی ضبط ہوگئی، اب اس نقصان کا ضمان کس پر ہوگا اور کیا پرانہ عقد ختم سمجھا جائے گا؟
جواب: مذکورہ صورت میں خریدار پر حسب معاہدہ مقررہ وقت پر قسطوں کی ادائیگی لازم تھی٬ بلا وجہ اس میں تاخیر کرنا شرعا درست نہیں ہے٬ تاہم ایک دفعہ سودا مکمل ہوجانے کے بعد اسے یکطرفہ ختم نہیں کیا جاسکتا٬ اور نہ ہی تاخیر کی وجہ سے کوئی جرمانہ وغیرہ لیا جاسکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (المائدۃ، الآیۃ: 1)
یا اَيُّهَا الَّذِيْنَ آمَنُوْا اَوْفُوْا بِالْعُقُوْدِ....الخ
صحیح البخاري: (باب علامۃ المنافق، رقم الحدیث: 33)
"عن أبي ہریرۃ رضي اللّٰہ تعالیٰ عنہ عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: آیۃ المنافق ثلاث: إذا حدث کذب، وإذا وعد أخلف، وإذا اؤتمن خان"
مشکاۃ المصابیح: (باب الغصب و العاریۃ، ص: 255)
"عن أبي حرۃ الرقاشي عن عمہ رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: ألا لا تظلموا! ألا لا یحل مال إمرء إلا بطیب نفس منہ"
الفتاوی الھندیة: (8/3، ط: دار الفکر)
"وإذا حصل الإیجاب والقبول لزم البیع، ولا خیار لواحد منهما إلا من عیب أو عدم رؤیة کذا فی الہدایہ"
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی