سوال:
اگر کوئی شخص بیمار ہو اور وہ ورزش کی غرض سے نفل نمازیں پڑھے، تو اس کا ورزش کی غرض سے نفلی نمازیں پڑھنا کیسا ہے اور کیا اسے ثواب ملے گا؟
جواب: صورتِ مسئولہ میں ورزش کی غرض سے مستقل طور پر نماز پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے، بلکہ نماز کے افعال قیام، رکوع اور سجدہ وغیرہ میں ضمناً خود بخود ورزش ہوجاتی ہے، لہذا جتنی توفیق ہو، نماز ہی کی نیت سے نفل نمازیں پڑھنی چاہئیں، تاکہ پورا پورا ثواب حاصل ہوسکے، لہذا نماز پڑھتے وقت ورزش ملحوظِ خاطر نہیں رکھنی چاہیے، ورنہ ثواب میں کمی آجائے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الأشباه و النظائر: (33/1، ط: دار الکتب العلمیۃ)
وفي التتارخانية لو افتتح خالصا لله تعالى ثم دخل في قلبه الرياء فهو على ما افتتح. والرياء أنه لو خلى عن الناس لا يصلي ولو كان مع الناس يصلي، فأما لو صلى مع الناس يحسنها ولو صلى وحده لا يحسنها فله ثواب أصل الصلاة دون الإحسان
کذا فی فتاوی دار العلوم دیوبند: رقم الفتوی: 670-706/ 8/1439
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی