سوال:
میرا ایک ساتھی کہہ رہا تھا کہ جو لوگ فوت ہوجاتے ہیں، ان کی روحیں ہر جمعہ کی رات میں اپنے اہل و عیال کو دیکھنے کے لئے گھر آتی ہیں، کیا یہ بات درست ہے؟
جواب: جمعہ کی رات میں روحوں کا اپنے اہل و عیال کو دیکھنے کے لئے گھر آنا، کسی نص سے ثابت نہیں ہیں، بلکہ روحوں کو تو دنیا میں آنے کی اجازت نہیں ہوتی ہے، لہذا وہ اپنے اپنے مستقر میں ہی رہتی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
روح البیان: (115/8، ط: دار الفکر)
عن سعید بن جبیران ارواح الاحیاء وارواح الاموات تلتقی فی المنام فیتعارف منھا ماشاء اﷲ ان یتعارف فیمسک التی قضی علیھا الموت ویرسل الاخری الی اجسادھا الی انقضاء مدۃ حیاتھا۔
التفسیر المظہری: (225/10، ط: حافظ کتب خانہ)
کلا إن کتٰب الفجار لفی سجین۔۔۔۔کلا إن کتٰب الأبرار لفی علیین۔ المطففین:۔ قلنا وجہ التوفیق: أن مقر أرواح المومنین فی علیین أو فی السماء السابعة ونحو ذلک کما مر ومقر أرواح الکفار فی سجین۔
البحر الرائق: (209/5)
وفي البزازیۃ: قال علماؤنا: من قال أرواح المشایخ حاضرۃ تعلم یکفر۔
الروح: (ص: 23)
عن السدی فی قولہ تعالی والتی لم تمت فی منامھا قال: یتوفاھا فی منامھا فیلتقی روح الحی و روح المیت فیتذاکران ویتعارفان قال فترجع روح الحی الی جسدہ فی الدنیا الی بقیۃ اجلھا وترید روح المیت ان ترجع الی جسدہ فتحبس۔
نجم الفتاوی: (590/1)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی