سوال:
مفتی صاحب ! صرف فرض پڑھ لوں یا سنتیں پڑھنا بھی ضروری ہیں؟
جواب: بعض فرض نمازوں کے ساتھ سنتِ مؤکدہ اور بعض نمازوں میں واجب بھی ادا کیے جاتے ہیں، جن کا ادا کرنا ضروری ہے. مثلاً:
(1) نماز فجر میں دو رکعت سنت مؤکدہ اور دو رکعت فرض کل ملا کر چار رکعتیں .
(2)نماز ظہر میں فرض سے پہلے چار سنت مؤکدہ، چار رکعت فرض اور فرض کے بعد دو رکعت سنت مؤکدہ ملاکر کل 10رکعتیں۔
(3)نماز عصر میں چار رکعتیں فرض۔
(4)نماز مغرب میں تین رکعت فرض اور دو رکعت سنت مؤکدہ ملاکر پانچ رکعتیں۔
(5)عشاء کی چار رکعت فرض، دو رکعت سنت مؤکدہ اور تین رکعت وتر مل کر کل نو (۹) رکعتیں جن کا پڑھنا لازم ہے، نہ پڑهنے کی صورت میں انسان گناہگار ہوجاتا ہے۔
اس کے علاوہ چار رکعت سنت غیر مؤکدہ نمازعصر اور اسی طرح عشاء کے فرض سے پہلے اور دورکعت نفل ظہر، مغرب اور عشاء کے فرضوں کے بعد پڑھنے میں اختیار ہے، اگر پڑھے جائیں تو بہت ثواب ہے اور اگر نہ پڑھے جائیں تو گناہ نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن الترمذی: (رقم الحدیث: 414)
عن عائشة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من ثابر على ثنتي عشرة ركعة من السنة بنى الله له بيتا في الجنة: أربع ركعات قبل الظهر، وركعتين بعدها، وركعتين بعد المغرب، وركعتين بعد العشاء، وركعتين قبل الفجر "، وفي الباب عن أم حبيبة، وأبي هريرة، وأبي موسى، وابن عمر،: «حديث عائشة حديث غريب من هذا الوجه، ومغيرة بن زياد قد تكلم فيه بعض أهل العلم من قبل حفظه»
رد المحتار: (مطلب في السنن و النوافل، 12/2، ط: دار الفکر)
(قوله وسن مؤكدا) أي استنانا مؤكدا؛ بمعنى أنه طلب طلبا مؤكدا زيادة على بقية النوافل، ولهذا كانت السنة المؤكدة قريبة من الواجب في لحوق الإثم كما في البحر، ويستوجب تاركها التضليل واللوم كما في التحرير: أي على سبيل الإصرار بلا عذر ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی