سوال:
مفتی صاحب! ایک عورت کپڑے سی کر گزارہ کرتی ہے، شوہر کوئی کام نہیں کرتا اور بچے بھی ساتھ ہیں، جن کا گزر عورت کی سلائی پر ہی ہے، یہ گھرانہ ایک کرائے کے مکان میں رہتا ہے۔
پوچھنا یہ ہے کہ چونکہ عورتوں کے پاس اکثر سونا یا چاندی موجود ہوتی ہے، تو برائے احتیاط اس عورت کی بالغ لڑکی کو زکوۃ دی جاسکتی ہے، جبکہ وہ لڑکی خود والدہ کی زیر کفالت ہو اور خود صاحب نصاب نہ ہو؟
جواب: صورتِ مسئولہ میں اگر لڑکی بالغہ ہو، سید اور صاحبِ نصاب نہ ہو، تو اس کو زکوۃ دی جا سکتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفتاوى الھندية: (189/1، ط: دار الفکر)
"ولايجوز دفعها إلى ولد الغني الصغير، كذا في التبيين. ولو كان كبيراً فقيراً جاز، ويدفع إلى امرأة غني إذا كانت فقيرةً، وكذا إلى البنت الكبيرة إذا كان أبوها غنياً؛ لأن قدر النفقة لايغنيها، وبغنى الأب والزوج لاتعد غنية، كذا في الكافي"
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی