سوال:
مفتی صاحب! گھر میں دو بچے تراویح پڑھا رہے ہوں، 17 رمضان کو ایک بچہ بیمار ہو جاتا ہے تو دوسرا بچہ آخری پارے کی سورتیں پڑھ کر تراویح پڑھاتا ہے، تین دن کے بعد دوسرا بچہ جو بیمار تھا،وہ ٹھیک ہو جاتا ہے تو کیا قرآن مجید ختم کرنا ضروری ہے یا چھوٹی سورتیں تراویح میں پڑھانے سے کوئی گناہ تو نہیں ہے؟
جواب: واضح رہے کہ تراویح پڑھنا سنت مؤکدہ ہے اور تراویح میں قرآن کریم ختم کرنا بھی سنت ہے، لہذا کسی معقول عذر کے بغیر، مختصر تراویح پڑھنے سے تراویح تو اپنی جگہ پر درست ہوجائے گی، اور تراویح پڑھنے کی سنت بھی ادا ہوجائے گی، لیکن تراویح میں ختم قرآن کی سنت اور فضیلت سے محرومی ہوگی، اس لئے اس ماہ مبارک میں تھوڑی سی مشقت برداشت کرکے تراویح میں مکمل قرآن کریم پڑھنا گھاٹے کا سودا نہیں ہے، بلکہ بہت بڑے اجر و ثواب اور اللہ رب العزت کی رحمتوں کو سمیٹنے کا ذریعہ ہے، اس لئے حتی الامکان اس کا مکمل اہتمام کرنا چاہئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (46/2، ط: دار الفکر)
(والختم) مرة سنة ومرتين فضيلة وثلاثا أفضل. (ولا يترك) الختم (لكسل القوم) كن في الاختيار: الأفضل في زماننا قدر ما لا يثقل عليهم، وأقره المصنف وغيره. وفي المجتبى عن الإمام: لو قرأ ثلاثا قصارا أو آية طويلة في الفرض فقد أحسن ولم يسئ، فما ظنك بالتراويح؟ وفي فضائل رمضان للزاهدي: أفتى أبو الفضل الكرماني والوبري أنه إذا قرأ في التراويح الفاتحة وآية أو آيتين لا يكره، ومن لم يكن عالما بأهل زمانه فهو جاهل.
المحیط البرھانی: (459/1، ط: دار الكتب العلمية)
والحاصل: أن السنّة الختم في التراويح مرة، والختم مرتين فضيلة، والختم ثلاث مرات في كل عشر مرة أفضل؛ لأن كل عشر من رمضان مميز مخصوص
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی