سوال:
مفتی صاحب ! میں اپنا مکان اپنی بیوی اور بچوں کے درمیان تقسیم کرنا چاہتا ہوں، آپ بتائیں کہ میں تقسیم کس طرح کروں کہ ہر ایک کا حصہ متعین ہوجائے؟
جواب: اگر آپ مکان کے ٹکڑے کر کے مکان تقسیم کرنا چاہتے ہیں، اور مکان میں اتنی گنجائش بھی ہے کہ تقسیم کے بعد ہر حصہ قابلِ انتفاع رہے، تو اس کی صورت یہ ہے کہ پورے مکان میں سے جتنا اپنے لیے رکھنا چاہتے ہیں، وہ کوئی نشانی وغیرہ لگا کر ممتاز کرلیں، پھر جتنا حصہ بیوی کو دینا چاہتے ہیں، اسے ممتاز کرکے بیوی کے قبضہ میں دیدیں، پھر تمام حصوں کو ممتاز کر کے بچوں میں برابری قائم کرنے کے لیے قرعہ اندازی کر کے ہر بچہ کا حصہ ممتاز کر کے اس کے قبضہ میں دے دیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھدایۃ: (329/4، ط: دار احياء التراث العربي)
"وينبغي للقاسم أن يصور ما يقسمه" ليمكنه حفظه "ويعدله" يعني يسويه على سهام القسمة ويروى يعزله: أي يقطعه بالقسمة عن غيره "ويذرعه" ليعرف قدره "ويقوم البناء" لحاجته إليه في الآخرة "ويفرز كل نصيب عن الباقي بطريقه وشربه حتى لا يكون لنصيب بعضهم بنصيب الآخر تعلق" فتنقطع المنازعة ويتحقق معنى القسمة على التمام ".
امداد السائین: (248/5، ط: ادارۃ المعارف)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی