عنوان: زمین پر ناجائز قبضہ کر کے فروخت کرنا (7458-No)

سوال: مفتی صاحب ! ہمارے علاقہ میں کچھ لوگ گورنمنٹ کی جگہ پر قبضہ کر کے اس کی خرید و فروخت کر رہے ہیں، کیا ان سے وہ جگہ خریدنا جائز ہے، جبکہ وہ زمین گورنمنٹ نے کسی کو الاٹ نہیں کی ہے؟ براہ کرم اس بارے میں شرعی حکم سے آگاہ فرمادیں۔

جواب: شریعت میں آدمی اپنی مملوکہ چیز کو فروخت کرنے کا حق رکھتا ہے، جو چیز اس کی ملکیت میں نہیں، اس کو فروخت کرنے کا اسے کوئی حق حاصل نہیں، لہذا گورنمنٹ کی زمین کو گورنمنٹ کی اجازت کے بغیر فروخت کرنا جائز نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

السنن الکبری: (باب كراهية مبايعة من أكثر ماله من الربا، 548/5، ط: دار الكتب العلمية)
عن شرحبيل مولى الأنصار , عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال: "من اشترى سرقةً وهو يعلم أنها سرقة فقد أشرك في عارها وإثمها".

الدر المختار: (200/6، ط: دار الفکر)
لا يجوز التصرف في مال غيره بلا إذنه ولا ولايته

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 826 May 10, 2021
zameen par najaiz qabza kar kay farookht karna, Selling the land illegally

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.