سوال:
مفتی صاحب! ایک عورت عدت کے دوران لاہور سے اسلام آباد کسی کی تعزیت کے لیے چلی گئی، وہاں کچھ دن گزارنے کے بعد واپس آگئی، اسے اس بات کا علم نہیں تھا کہ عدت کے دوران باہر نہیں جانا چاہیے۔اب کیا اس عورت پر کیا کفارہ ہوگا اور کیا اس کو دوبارہ عدت گزارنی ہوگی؟
جواب: عورت کے لیے عدت کے دوران گھر سے باہر نکلنا جائز نہیں ہے، لہذا صورت مسئولہ میں عورت گنہگار ہوگی، البتہ اس عورت پر نہ کفارہ لازم ہے اور نہ ہی از سر نو عدت گزارنا لازم ہے، بلکہ صرف توبہ و استغفار کرنا ضروری ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (الطلاق، الآیۃ: 1)
لَا تُخۡرِجُوۡہُنَّ مِنۡۢ بُیُوۡتِہِنَّ وَ لَا یَخۡرُجۡنَ اِلَّاۤ اَنۡ یَّاۡتِیۡنَ بفاحشۃ مُّبَیِّنَۃٍ ؕ وَ تِلۡکَ حُدُوۡدُ اللّٰہِ ؕ وَ مَنۡ یَّتَعَدَّ حُدُوۡدَ اللّٰہِ فَقَدۡ ظَلَمَ نَفۡسَہٗ۔۔۔۔الخ
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی