سوال:
مفتی صاحب ! عدت کے دوران عورت کو کن کن مردوں سے پردہ کرنا چاہیے؟
جواب: عدت اور غیر عدت دونوں میں پردے کے احکام ایک جیسے ہیں، عام اوقات میں جن مردوں سے پردہ کا حکم ہے، ان سے عدت میں بھی پردہ کرنے کا حکم ہے، اور جن سے عام اوقات میں پردہ نہیں ہے، ان سے عدت میں بھی پردہ نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النور، الآیۃ: 31)
وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ۔۔۔۔الخ
الفتاوی الھندیة: (328/5، ط: دار الفکر)
ولا بأس للرجل أن ينظر من أمه وابنته البالغة وأخته وكل ذي رحم محرم منه كالجدات والأولاد وأولاد الأولاد والعمات والخالات.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی